کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 165
مجبور ہوں گے، ایسی حالت میں وہ غیر شرعی امام تو نہیں بنا سکیں گے لا محالہ وہ امام شرعی (خلیفہ) ہی بنائیں گے جس سے مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ ساتھ ان کا امام شرعی بھی سامنے آ جائے گا۔ اہل تفرق سے الگ ہونے اور مسلمانوں کی جماعت اور امام شرعی کے وجود میں آنے کا واقعہ ضروری نہیں کہ زمین پہ کسی ایک جگہ پیش آئے جس جس جگہ بھی مسلمانوں کو اپنے تفرق فی الدین میں مبتلا ہونے اور اہل تفرق میں شامل ہونے کا احساس ہو گا اور وہ یہ سب کچھ چھوڑ کر کتاب و سنت پہ قائم ہوں گے، پھر کتاب و سنت پہ قائم دیگر مسلمانوں سے وابستہ ہو کر اجتماعیت میں ڈھلیں گے اور امام شرعی اختیار کریں گے ، اس اس جگہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کا امام وجود میں آ جائے گا۔ دنیا میں مختلف مقامات پہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے وجود میں آنے کے ساتھ ان کے باہم مجتمع ہونے کا سلسلہ بھی جاری رہے گا، مسلمانوں کے جماعت افراد اور گروہ تو لزوم جماعت کے حکم کے تحت ایک دوسرے کی موجودگی کی خبر پاتے ہی باہم مجتمع ہونے کو لازم کریں گے اور ان کے بہت سے امام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذیل کے حکم کے مطابق اپنے سے پہلی بیعت کے حامل کی بیعت اختیار کر کے اس کے حق میں دستبردار ہوتے جائیں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:۔ [وَاِنَّہٗ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ وَسَیَکُوْنُ خُلَفَائُ فَیَکْثُرُوْنَ قَالُوْ فَمَا تَأمُرُنَا قَالَ فُوْابِبَیْعَۃِ الْاَوَّلِ فَالْاَوَّلِ اَعْطُوْھُمْ حَقَّھُمْ فَاِنَّ اللّٰہَ سَائِلُھُمْ عَنْ مَّا اسْتَرْعَاھُمْ] [بخاری، باب احادیث الانبیائ، ابی ہریرہ رضی اللّٰه عنہ ] ’’ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت سے ہوں گے، لوگوں نے عرض کیا پھر آپ ہم کو کیا حکم فرماتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وفاداری کرو پہلی