کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 164
کُلَّ عَدْلٍ لَّا یُؤْخَذْ مِنْھَا اُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ اُبْسِلُوْا بِمَا کَسَبُوْا لَھُمْ شَرَابٌ مِنْ حَمِیْمٍ وَّعَذَابٌ اَلِیْمٌ م بِمَا کَانُوْا یَکْفُرُوْنَ﴾ ’’ چھوڑ دو ان لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور جنہیں دنیا کی زندگی فریب میں مبتلا کئے ہوئے ہے ہان مگر یہ قرآن سُنا ہے کہ ان کو نصیحت کرتے رہو کہ کہیں کوئی شخص اپنے کئے کرتوتوں کے وبال میں گرفتار نہ ہو جائے اور گرفتار بھی اس حال میں ہو کہ اﷲسے بچانے والا کوئی حامی و مددگار اس کیلئے نہ ہو۔‘‘ (الانعام:70) جماعت فرد کی اس دعوت سے مزید جماعت افراد کے سامنے آنے کی صورت پیدا ہو گی پھر ایسا بھی ممکن ہے کہ اس کی دعوت سے سامنے آنے والی جماعت افراد کے علاوہ دیگر جماعت افراد بھی اس کے علم میں آئیں اور یہی معاملہ دیگر جماعت فراد کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ ایسی حالت میں ہر جماعت فرد کیلئے ، لزوم جماعت کے حکم کی اطاعت میں دوسرے جماعت فرد سے وابستہ و مجتمع ہونا لازم ہو گا، اس سے مسلمانوں کی جماعت کی دوسری صورت ’’مسلمانوں کے کتاب و سنت پہ قائم افرار کی اجتماعیت‘‘ وجود میں آجائے گی۔ مسلمانوں کے جماعت افراد کی اس اجتماعیت کیلئے ایک اور لازمی چیز امام کو اختیار کرنا ہو گا کیونکہ جماعت سے وابستگی کے ساتھ ساتھ امام سے وابستگی بھی لازم ہے ، اس کے بغیر نہ ان کی اجتماعیت مکمل ہو سکتی اور نہ ہی کارآمد ہو سکتی ہے۔ امام کو اختیار کرنے کی مجبوری کے ساتھ ساتھ انہیں ایک اور مجبوری درپیش ہو گی کہ وہ صرف امام شرعی (خلیفہ) ہی کو اختیار کر سکتے ہیں۔ یہ مجبوری انہیں امام شرعی کی تلاش کرنے پر مجبور کرے گی اور امام شرعی کو نہ پانے پر وہ امام بنانے پہ