کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 163
الرحمن بن سمرہ رضی اللّٰه عنہ ] ’’ امارت مت مانگو کیونکہ اگر یہ تجھے مانگنے پر ملی تو تم (بے یارومددگار) اسی کے حوالے کر دئیے جاؤ گے اور اگر بغیر مانگے ملی تو اس میں تمہاری مدد کی جائے گی۔‘‘ مسلمانوں کی جماعت اور امام کے نہ ملنے پر ان فرقوں سے اعتزال سے جماعت و امام کے ظہور کی صورت پیدا ہوتی ہے مسلمانوں کی وحدت کی بنیاد حبل اﷲہے اور اس کا ایک ذریعہ اور مرکز مسلمانوں کی جماعت اور امام شرعی ہے۔ اگر ان کی جماعت اور امام نظر نہ آ رہے ہوں تو ان اھواء پر مبنی ملتوں اور جہنم کے دروازوں کی دعوت دینے والے ان فرقوں سے الگ ہونالازم ہے اور اسی علیحدگی سے مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے سامنے آنے کی صورت پیدا ہو جائے گی۔ جب کوئی مسلمان اﷲتعالیٰ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی اطاعت میں تفرق اور اہل تفرق سے الگ ہو گا اور کتاب و سنت قائم پر ہو گا تو اپنی اس اقامت سے مسلمانوں کی جماعت بن جائے گا اور جب تک اکیلا ہو گا تو ’’اپنی ذات میں مسلمانوں کی جماعت ہو گا۔‘‘ مسلمانوں کا یہ جماعت فرد اہل تفرق سے الگ تو ہو گا مگر اﷲکے حکم کی اطاعت میں انہیں خیر کی طرف بلانے، معروف کے ساتھ حکم کرنے اور منکر سے منع کرنے کا پابند ہو گا جیسا کہ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿ وَذَرِ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَھُمْ لَعِبًا وَّلَھْوًا وَغَرَّتْھُمُ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا وَذَکِّرْ بِہِ اَنْ تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا کَسَبَتْ لَیْسَ لَھَا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَلِیٌّ وَّلَا شَفِیْعٌ وَاِنْ تَعْدِلْ