کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 162
بھول گئے ہیں۔‘‘ آپس کے تنازعات کے باعث مسلمانوں کے اندر کمزوری پیدا ہو جاتی ہے اور ان کی ہوا اُکھڑ جاتی ہے، اس کا واحد حل کتاب و سنت کے مطابق ان کے تنازعات کا فیصلہ ہے اور خلیفہ کے تقرر کا ایک بڑا مقصد بھی کتاب و سنت کے مطابق لوگوں کے تنازعات کے فیصلے کرنا ہوتا ہے جیسا کہ اﷲتعالیٰ کے درج بالا ارشاد سے ظاہر ہوتا ہے ۔ خلیفہ جب کتاب و سنت کے مطابق لوگوں کے مابین فیصلے کرتا ہے اور لوگ اﷲکے حکم پر اکٹھے ہوتے ہیں تو اس سے ان کی وحدت کی صورت پیدا ہوتی ہے۔ امام شرعی مسلمانوں کیلئے ڈھال اور ان کیلئے اﷲکی مدد کا حامل ہوتا ہے امام شرعی کے ، مسلمانوں کیلئے ڈھال ہونے کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد اوپر بیان ہو چکا ہے اور یہ بات بھی سامنے آ چکی ہے کہ اﷲکا ہاتھ جماعت کے ساتھ ہے اور چونکہ خلیفہ بذاتِ خود جماعت کی صورت ہوتا ہے اس بنا پر اﷲکا ہاتھ خلیفہ کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چونکہ مسلمان خلیفہ کی ذات پر جماعت بنتے (مجتمع ہوتے) اور وحدت میں ڈھلتے ہیں اس بنا پر خود بھی اﷲکی مدد کے حامل ہوتے ہیں۔ خلیفہ اس بنا پر بھی اﷲکی مدد کا حامل ہوتا ہے کہ چونکہ وہ اس حال میں خلیفہ بنایا جاتا ہے کہ خلافت کو اپنے لئے مانگنے والا نہیں ہوتا (تقرر خلیفہ کیلئے ایک شرط جس کا تفصیلی ذکر آگے آئے گا) اور جسے بن مانگے خلاف ملے اس کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: [لَاتَسْأَلِ الْاِمَارَۃَ فَاِنَّکَ اِنْ اُعْطِیْتَھَا عَنْ مَسْئَلَۃٍ وُّکِلْتَ اِلِیْھَا وَاِنْ اُعْطِیْتَھَا عَنْ غَیْرِ مَسْئَلَۃٍ اُعِنْتَ عَلَیْھَا] [مسلم ، کتاب الامارۃ، عبد