کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 16
﴿ وَلَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ إِلَهًا آخَرَ فَتُلْقَى فِي جَهَنَّمَ مَلُومًا مَدْحُورًا ﴾
’’ اور مت بنانا اﷲکے ساتھ کوئی الٰہ دوسرا ور نہ تم جہنم میں ڈال دئیے جاؤ گے ملامت زدہ اور ہر بھلائی سے محروم ہو کر۔‘‘ (بنی اسرائیل:39)۔
اﷲکی ذات کو یکتا جاننا، اس کی صفات، اس کے ناموں، اس کے افعال و قدرت ہائے ربوبیت اور تمام افعالِ عبادت کو عقیدۃً اور عملاً اﷲکیلئے مخصوص رکھنا صرف اﷲکو اپنا الٰہ بنانا ہے۔
اﷲکے علاوہ کسی (فریاد یا چیز) کو اﷲکی ذات کا حصہ قرار دینا (مثلاً اﷲکی بیوی، بیٹا یا اس کے وجود کا جزو قرار دینا) کسی کو اﷲکے ناموں میں سے کسی ایک بھی نام سے موسوم کرنا (مثلاً الرحمن کہنا)، کسی کو اﷲکی قدرت ہائے ربوبیت میں سے کسی ایک بھی قدرت پر قادر قرار دینا (مثلاً کائنات کے امور کی تدبیر پر قادر قرار دینا) کسی کو اﷲکے افعالِ ربوبیت میں سے کسی ایک بھی فعل کی ادائیگی کا حق ادا کرنے پر قادر یا اس کے ادا کرنے کا حقدار قرار دینا (مثلاً کسی کو بندوں کیلئے قانون سازی کا حق ادا کرنے پر قادر اور قانون سازی کرنے کا حقدار قرار) کسی کو اﷲکیلئے مخصوص افعالِ عبادت میں سے کسی فعل کا حقدار قرار دینا اور اس کیلئے فعل عبادت ادا کرنا (مثلاً کسی کا وضع کردہ قانون ماننا) وغیرہ۔ مذکورہ بالا میں سے ایک بھی کام کرنا غیر اﷲکو اپنا الٰہ بنانا ہے۔
ایمانِ باﷲکی قبولیت کیلئے لازمی شرط!توحید و رسالت کی
شہادت اور اعمالِ صالح کو لازم و ملزوم رکھنا
اوپر عبد اﷲبن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے اﷲواحد پر ایمان کا جو اصول سامنے آتا ہے اس میں ’’اﷲکے ہاں مقبول ایمان کیلئے شرط’‘ کی صورت تین چیزیں یوں باہم مربوط اور لازم و ملزوم نظر آتی ہیں کہ انہیں ایک دوسری سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔