کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 158
کی موت مرا، جو شخص اندھا دھند (اندھی تقلید میں) کسی کے جھنڈے تلے جنگ کرے یا کسی عصبیت کی بنا پر غضب ناک ہو یا عصبیت کی طرف دعوت دے یا عصبیت کی خاطر جنگ کرے اور قتل ہو جائے اس کا قتل جاہلیت کا قتل ہے۔‘‘ حدیثِ بالا میں امام شرعی کی اطاعت سے نکلنے اور غیر شرعی اماموں کو اختیار کرنے پر سخت وعیدیں سنائی گئی ہیں اس بنا پر مسلمان غیر شرعی اماموں کو قطعی اختیار نہیں کر سکتے چنانچہ جب وہ غیر شرعی اماموں کو چھوڑنے اور صرف شرعی امام ’’خلیفہ’‘ کو اختیار کرنے کے پابند ہوتے ہیں تو یہ چیز انہیں تفرق سے وحدت کی طرف لے جاتی ہے۔ 2۔ ایک وقت میں ’’ایک امام شرعی‘‘ ہونے کی بنا پر: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: [تَلْزَمُ جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِیْنَ وَاِمَامَھُمْ] ’’ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام سے لازماً وابستہ ہو جاؤ۔‘‘ حدیث بالا میں ان (مسلمانوں) کے امام سے لازماً وابستہ ہونے کا حکم دیا گیا نہ کہ اماموں سے وابستہ ہونے کا اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مسلمانوں کا امام شرعی ایک وقت میں صرف ایک ہی ہوتا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذیل کا ارشاد اس بات کو شک و شبے سے بالکل ہی پاک کر دیتا ہے کہ:۔ [اِذَا بُویِعَ لِخَلِیْفَتَیْنِ فَاقْتُلُوْا الْاٰخَرَ مِنْھُمَا][مسلم، کتاب الامارہ ، ابو سعید رضی اللّٰه عنہ ] ’’ جب دو خلیفوں کے ہاتھ پر بیعت ہو جائے تو ان دونوں میں سے بعد والے کو قتل کر دو۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درج بالا ارشادات کی بنا پر جب مسلمان ایک وقت میں صرف ایک امام یعنی ’’پہلی