کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 157
حامل ہونے کا اصول و طریقہ کار بعدکے ابواب میں ذکر ہو گا)۔ حدیث کے الفاظ ’’ تَلْزَمُ جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِیْنَ وَاِمَامَھُمْ‘‘ یعنی مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ لازماً وابستہ ہو جاؤ سے بعض لوگ امام کو صرف مسلمانوں کی جماعت کا امام سمجھتے ہیں جبکہ حدیث میں ’’امامھم (ان کے امام ) میں ’’ھم‘‘ (ان کے (صیغہ جمع) کا اشارہ مسلمانوں کی طرف جاتا ہے اس بنا پر امام تمام مسلمانوں کا ہوتا ہے نہ کہ صرف مسلمانوں کی جماعت کا یہ الگ بات ہے کہ مسلمانوں کی جماعت کتاب و سنت پہ ہونے کی بنا پر امام شرعی کی بیعت میں سب سے آگے ہوتی ہے۔ مسلمانوں کا امام شرعی ’’خلیفہ‘‘ مسلمانوں کی وحدت کا مرکز وذریعہ مسلمانوں کا امامِ شرعی ’’خلیفہ‘‘ کسی ایک علاقے ، قبیلے، فرقے اور پارٹی کے مسلمانوں کا امام نہیں بلکہ تمام دنیا کے مسلمانوں کا امام اور ان کی وحدت کا مرکز اور ان کی وحدت کا باعث و ذریعہ ہوتا ہے اس کی درج ذیل وجوہات ہیں۔ 1۔ شرعی امام ہونے کی بنا پر: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: [مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَۃِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَۃَ فَمَاتَ مَاتَ مِیْتَۃً جَاھِلِیَّۃً وَمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَایَۃٍ عِمِّیَّۃٍ یَغْضَبُ لِعَصَبَۃٍ اَوْیَدْعُوْ اِلٰی عَصَبَۃٍ اَوْیَنْصُرُ عَصَبَۃً فَقُتِلَ فَقِتْلَۃٌ جَاھِلِیَّۃٌ] [مسلم، باب الامارہ، ابی ہریرہ رضی اللّٰه عنہ ] ’’ جو شخص اطاعت سے نکل جائے اور جماعت کو چھوڑ دے اور مر جائے وہ جاہلیت