کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 152
ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں میں نے عرض کی تو کیا اس شر کے بعد کوئی خیر ہے؟ فرمایا: ہاں مگر اس میں دخن ہو گا، میں نے عرض کی: اس میں دخن کیا ہو گا؟ فرمایا: ایسے لوگ ہوں گے جو میرے طریقے کی ہدایت نہیں دیں گے، کچھ باتیں معروف ہوں گی اور کچھ منکر، میں نے پھر عرض کی تو کیا اس خیر کے بعد کوئی شرہو گا؟ فرمایا ہاں جہنم کے دروازوں کی طرف دعوت دینے والے ہوں گے جو ان کی دعوت قبول کرلے گا وہ اس کو جہنم میں پہنچائیں گے۔ میں نے عرض کی اے اﷲکے رسول ان لوگوں کو اوصاف بتائیے ، فرمایا: وہ ہماری ہی نسل سے ہوں گے اور ہماری ہی زبانوں میں بات کرتے ہوں گے۔ میں نے سوال کیا اگر مجھے وہ وقت آ لے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ فرمایا: مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام (سے وابستگی) کو لازم پکڑنا، میں نے عرض کی اگر ان کی جماعت اور امام نہ ہوں تو؟ فرمایا : تو سب فرقوں سے الگ ہو جانا، چاہے تمہیں درخت کی جڑیں کیوں نہ چبانی پڑجائیں تا آنکہ تجھے موت آ جائے اور تمہاری وہی حالت ہو۔‘‘ مسلمانوں کی جماعت حدیث بالا میں مسلمانوں کی جماعت ملت کا ذکر جہنم کے دروازوں کی دعوت دینے والوں کے مقابل آیا ہے جنہیں حدیث کے آخر میں ’’تلک الفرق‘‘ (یہ فرقے کہا گیا ہے) اور یہ بات واضح ہے کہ کتاب و سنت کی بجائے اھواء پر مبنی ہر چیز کی دعوت ہی جہنم کے دروازوں کی دعوت ہے مثلاً شرک و بدعت پر مبنی افکار و نظریات اور ان کی بنا پر سامنے آنے والی چیزوں کی دعوت مثلاً آج کے دور میں جمہوریت کی دعوت، جمہوری، قومی، علاقائی، زبانی اور نسلی پارٹیوں کی دعوت، ایک مملکتِ اسلامیہ کی بجائے ملکوں کی دعوت، اندھی تقلید میں اختیار کئے گئے غیر شرعی اماموں اور ان