کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 149
[اِذَا کَانَ ثَلَاثَۃٌ فِیْ سَفَرٍ فَلْیُؤْمَّرُوْا اَحَدَھُمْ][ابی داؤد، کتاب الجہاد، ابی ہریرہ رضی اللّٰه عنہ ] ’’ جب تین آدمی سفر میں ہوں پس وہ اپنے میں سے ایک کو امیر مقرر کریں۔‘‘ سفری امیر چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم ہی پر مقرر کیا جاتا ہے اس لئے جب تک وہ موجود ہے جماعت ہی کی صورت ہے اور معروف میں اس کی اطاعت لازم ہے لیکن یہ بات اپنی جگہ بہت اہم ہے کہ سفر کیلئے کوئی بھی شخص امیر مقرر کیا جا سکتا ہے اور سفر ختم ہوتے ہی سفری امیر کی امارت ختم ہو جاتی ہے لیکن خلیفہ وہی ہو سکتا ہے جو کتاب و سنت میں ’’خلیفہ کیلئے مخصوص شرائط‘‘ کا حامل ہو پھر وہ ایک بار مقرر ہونے کے بعد اپنی زندگی میں ہٹایا نہیں جا سکتا سوائے اس کے کہ کفرِ بواح یا ترکِ اقامتِ صلوٰۃ کا مرتکب ہو جائے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہیں کہ: [[دَعَانَا النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَبَایَعْنَاہُ فَقَالَ فِیْمَا اَخَذَ عَلَیْنَا اَنْ بَایَعَنَا عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ فِیْ مَنْشَطِنَا وَمَکْرَھِنَا وَعُسْرِنَا وَیُسْرِنَا وَاَثَرَۃً عَلَیْنَا وَاَنْ لاَ نُنَازِعَ الْاَمْرَ اَھْلَہٗ اِلَّا اَنْ تَرَوْا کُفُرًا بَوَاحًا عِنْدَکُمْ مِنَ اللّٰہِ فِیْہِ بُرْھََانٌ] [بخاری، کتاب الفتن، عبادہ بن صامت رضی اللّٰه عنہ ] ’’ ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ہم سے یہ اقرار لیا کہ حکم سنیں گے اور اطاعت کریں گے خوشی وناخوشی میں بھی اور تکلیف اور آسانی میں بھی گو ہماری حق تلفی ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی اقرار لیا کہ جو شخص حاکم بننے کا اہل ہو ہم اس سے جھگڑا نہ کریں گے البتہ جب تم اس کو کفربواح (علانیہ کفر) کرتے دیکھو تو الہ کے ہاں سے تم کو دلیل مل جائے گی۔‘‘ [قِیْلَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اَفَلَانُنَا بِذُہُمْ بِالسَّیْفِ فَقَالَ لَا مَااَقَامُوْا فِیْکُمُ الصَّلٰوۃَ