کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 145
کرصرف اﷲہی کاہور رہنے والا ور وہ مشرکین میں سے نہ تھا۔‘‘ (النحل:120)۔ 2۔ جماعت: افراد کی اجتماعیت: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: [اَسْتَوْصُوا بِاَصْحَابِی خَیْرًا ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ ثُمَّ یَفْشُو الْکَذِبُ حَتَّی اِنَّ الرَّجُلَ لَیَبْتَدِئْ بِالشَّھَادَۃِ قَبْلَ اَنْ یُسْأَلَھَا فَمَنْ اَرَادَ مِنْکُمْ بَحْبَحَۃَ الْجَنَّۃِ فَلْیَلْزَمِ الْجَمَاعَۃَ فَاِنَّ الشَّیْطَانَ مَعَ الْوَاحِدِ وَھُوَ مِنَ الْاِثْنَیْنِ اَبْعَدُ لَا یَخْلُوَنَّ اَحَدُکُمْ بِامْرَاَۃٍ فَاِنَّ الشَّیْطَانَ ثَالِثُھُمَا وَمَنْ سَرَّتْہُ حَسَنَتُہُ وَسَائَ تْہُ سَیِّئَتُہُ فَھُوَ مُؤْمِنٌ] [احمد، مسند العشرۃ المبشرین بالجنۃ، عمر بن خطاب رضی اللّٰه عنہ ] ’’ میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو خیر پہ باور کرتے رہنا پھر جو ان کے بعد آئیں گے پھر جو ان کے بعد آئیں گے پھر لوگ جھوٹ عام کریں گے حتی کہ آدمی مانگے بغیر گواہی دینے لگے گا چنانچہ تم میں سے جو کوئی جنت کی عیش اور ٹھاٹھ چاہتا ہے اسے چاہئے کہ جماعت کو لازم پکڑے کیونکہ شیطان اکیلے آدمی کے ساتھ ہوتا ہے اور جب دو ہوں تو دور ہوتا ہے(مگر) تم میں سے کوئی اکیلا مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت میں ہوتا ہے تو تیسرا ان میں شیطان ہوتا ہے اور جس کو اس کی نیکی خوش کرے اور اس کی برائی پریشان کرے تو وہ مؤمن ہے۔‘‘ درج بالا حدیث میں ’’شیطان اکیلے آدمی کے ساتھ ہوتا ہے اور جب دو ہوں تو نسبتاً دور ہوتا ہے‘‘ کے الفاظ کے ساتھ لزوم جماعت کا حکم افراد کے باہم مجتمع ہو کر اجتماعیت (گروہ) میں ڈھلنے کے حکم کے طور پر سامنے آتا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’افراد کی اجتماعیت، اجتماع، گروہ‘‘ بھی