کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 144
وَالْجُمُعَۃُ اِلَی الْجُمُعَۃِ وَالشَّھْرُ اِلَی الشَّھْرِ یَعْنِی رَمْضَانَ اِلَی رَمْضَانَ کَفَّارَۃٌ لِمَا بَیْنَھُمَا قَالَ ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذٰلِکَ اِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ [قَالَ فَعَرَفْتُ اَنَّ ذٰلِکَ الْاَمْرُ حَدَثَ] اِلَّا مِنَ الْاِشْرَاکِ بِاللّٰہِ وَنَکْثِ الصَّفْقَۃِ وَتَرْکِ السُّنَّۃِ قَالَ اَمَّا نَکْثُ الصَّفْقَۃِ اِنْ تَبَایِعَ رَجُلاً ثُمَّ تَخَالِفَ اِلَیْہِ تُقَاتِلُہُ بِسَیْفِکَ وَاَمَّا تَرْکُ السُّنَّۃِ فَالْخُرُوْجُ مِنَ الْجَمَاعَۃِ ][احمد، باقی مسند المکثرین ، ابی ہریرہ رضی اللّٰه عنہ ] ’’ ایک نماز اپنے بعد کی نمازوں تک کے (گناہوں) کیلئے کفارہ ہے، ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک ماہِ رمضان دوسرے ماہِ رمضان تک کیلئے کفارہ ہے سوائے تین قسم کے گناہوں کے (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے جان لیا کہ امر وقوع پذیر ہو چکا ) شرک باللہ، بات سے پھر جانا اور ترکِ سنت۔ پھر آپ نے فرمایا بات سے پھرنے کا مطلب ہے کہ تم ایک آدمی کے ہاتھ پر بیعت کرو پھر اس کی مخالفت پر کمربستہ ہو جاؤ اور تلوار سے اس کے ساتھ جنگ کرو اور جس نے سنت کو ترک کیا پس وہ جماعت سے خارج ہوا۔‘‘ جماعت سے عام طور پر افراد کا گروہ ہی مراد لیا جاتا ہے یہ چیز بھی اگرچہ جماعت کے مفہوم میں داخل ہے لیکن جہاں تک ’’اﷲکے حکم کے مطابق کتاب و سنت پر قائم افراد’‘ کا تعلق ہے تو ایسااگر ایک بھی مرد ہو گا تو وہ اپنی ذات میں جماعت ہو گا جسا کہ ابراہیم علیہ السلام اپنی ذات میں امت تھے، آپ علیہ السلام کے بارے میں اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿اِنَّ اِبْرٰھِیْمَ کَانَ اُمَّۃً قَانِتًا لِلّٰہِ حَنِیْفًا وَلَمْ یَکْ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ ’’ واقعہ یہ ہے کہ ابراہیم اپنی ذات میں امت تھا، اﷲکا مطیع فرمان، سب سے کٹ