کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 136
دین پہ قائم ہونے کے حوالے سے اﷲکے احکامات سے ایک بات یہ سامنے آتی ہے کی اﷲکی بندگی اس کے مقرر کردہ نظم اجتماعی کے ساتھ رہ کر اختیار کی جائے اور اس سے قطعی الگ نہ ہوا جائے کیونکہ اس سے بالشت بھر باہر ہونا اسلام کا قلادہ گلے سے اتار دینا ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پہلے بھی گزر چکا ہے کہ:۔ [وَاَنَا اَمْرُکُمْ بِخَمْسِ اللّٰہُ اَمَرِنِیْ بِھِنَّ بِالْجَمَاعَۃِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ وَالْھِجْرَۃِ وَالْجِھَادِ فِی سَبِیْلِ اللّٰہ فَاِنَّہٗ مَنْ خََرَجَ مِنَ الْجَمَاعَۃِ قِیْدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَۃَ الْاِسْلَامِ مِنْ عُنُقِہِ اِلَّا اَنْ یَّرْجِعَ] [احمد، مسند الشامیین، حارث الاشعری رضی اللّٰه عنہ ] ’’ میں تمہیں پانچ باتوں کا حکم دیتا ہوں جن کا مجھے اﷲنے حکم دیا ہے۔ جماعت کے ساتھ ہونے کا، حکم سننے کا، اطاعت کرنے کا، ہجرت کا اور جہاد فی سبیل اﷲکا، پس جو جماعت سے بالشت بھر بھی باہر نکلا اس نے اسلام کا قلادہ گلے سے اتار دیا جب تک کہ واپس نہ آ جائے۔‘‘ اقامتِ دین کی ترتیب کتاب و سنت سے اقامتِ دین کی درج ذیل ترتیب سامنے آتی ہے۔ 1۔ ہر فرد کا دوسروں سے پہلے خود دین پہ قائم ہونا: ﴿ قُلْ اِنِّیْ اُمِرْتُ اَنْ اَکُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَسْلََمَ وَلَا تَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ ’’ کہو!مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ بنوں میں سب سے پہلے سرِ اطاعت جھکانے والا اور (یہ حکم کہ) ہرگز نہ شامل ہونا تم شرک کرنے والوں میں۔‘‘ (الانعام:14)۔