کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 131
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ دین میں تفریق دین کی اقامت کی ضد ہے۔ اگر دین میں تفرق ہے تو اس کا مطلب ہے کہ دین قائم نہیں ہے اور دین قائم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ اس میں تفرق ختم کیا جائے۔ اقامت دین کی روح، دین پر اﷲکے حکم کے مطابق قائم ہو جانا اور اپنی اور دوسروں کی اھواء کی پیروی نہ کرنا: اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:۔ ﴿ اَقِیْمُوا الدِّیْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ ط کَبُرَ عَلَی الْمُشْرِکِیْنَ مَاتَدْعُوْھُمْ اِلَیْہِ اَللّٰہُ یَجْتَبِیْ اِلَیْہِ مَنْ یَّشَآئُ وَیَھْدِیْ اِلَیْہِ مَنْ یُّنِیْبُ o وَمَا تَفَرَّقُوْآ اِلَّا مَنْ بَعْدِ مَاجَآئَ ھُمُ الْعِلْمُ بَغْیًا بَیْنَھُمْ وَلَوْ لَا کَلِمَۃٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّکَ اِلٰی اَجَلٍ مُّسَمًّی لَّقُضِیَ بَیْنَھُمْ وَاِنَّ الَّذِیْنَ اُوْرِثُوْا الْکِتٰبَ مِنْ بَعْدِھِمْ لَفِی شَکِّ مِّنْہُ مُرِیْبٍ o فَلِذٰلِکَ فَادْعُ وَاسْتَقِمْ کَمَآ اُمِرْتُ وَلَا تَتَّبِعْ اَھْوَآئَ ھُمْ وَقُلْ اٰمَنْتُ بِمَآ اَنْزَلَ اللّّٰہُ مِنْ کِتٰبٍ﴾ [الشوری:13…15] ’’ دین قائم کرو اور اس میں تفرق مت کرو، مشرکین پر یہ بات بہت گراں گزرتی جس کیک طرف آپ انہیں دعوت دے رہے ہیں، اﷲجس کو چاہتا ہے اپنے لئے چُن لیتا ہے اور اپنی طرف آنے کا راستہ دکھاتا ہے جو رجوع کرے اور انہیں تفرقے میں پڑے لوگ مگر بعد اس کے کہ ان کے پاس علم آ چکا تھا اور فقط آپس کی ضد کے باعث۔ اگر ایک وقتِ مقرر تک کیلئے تیرے رب کی بات طے نہ ہو چکی ہوتی تو ان کے مابین فیصلہ چکا دیا جاتا اور جو لوگ ان کے بعد کتاب کے وارث