کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 130
’’سنگینی تفرق’‘ علم آ جانے کے باوجود محض آپس کی ضد کی بنا پر تفرق اختیار کرنا اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿ وَمَا تَفَرَّقُوْا اِلَّا مِنْ بَعْدِ مَا جَآئَ ھُمُ الْعِلْمُ بَغْیًا م بَیْنَھُمْ وَلَوْ لاَ کَلِمَۃٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّکَ اِلٰی اَجَلٍ مُّسَمًّی لَّقُضِیَ بَیْنَھُمْ﴾ [الشوری:14] ’’ اور نہیں تفرقے میں پڑے لوگ مگر بعد اس کے کہ ان کے پاس علم آ چکا تھا اور فقط آپس کی ضد کے باعث، اگر ایک وقتِ مقرر تک کیلئے تیرے رب کی بات طے نہ ہو چکی ہوتی تو ان کے مابین فیصلہ چکا دیا جاتا۔‘‘ ﴿ وَلَا تَکُوْنُوْ کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَاخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَا جَآئَ ھُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ اُوْلٰئِکَ لَھُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ﴾ [آل عمران:105] ’’ اور نہ ہو جانا تم ان لوگوں کی طرح جنہوں نے تفرق اختیار کیا اور اختلاف میں مبتلا ہوگئے اس کے بعد بھی کہ آ چکے تھے ان کے پاس واضح احکام اور یہی لوگ ہیں جن کیلئے ہے عذابِ عظیم۔‘‘ دین میں تفرق!دین کی اقامت کی ضد اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿ اَقِیْمُوا الدِّیْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ﴾ [الشوری:13] ’’ دین قائم کرو اور اس میں تفرق مت کرو۔‘‘ آیتِ بالا میں ’’اس (دین) میں تفرق مت کرو’‘ کا حکم ’’دین قائم کرو‘‘ کے حکم کے مقابل آیا ہے