کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 129
نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ 5۔اﷲکے مقرر کردہ نظمِ اجتماعی (جماعت شرعی وامام شرعی) کی بجائے غیر شرعی نظم ہائے اجتماعی سے وابستہ ہونا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: [[مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَۃِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَۃَ فَمَاتَ مَاتَ مِیْتَۃً جَاھِلِیَّۃً وَمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَایَۃٍ عِمِّیَّۃٍ یَغْضَبُ لِعَصَبَۃٍ اَوْیَدْعُوْ اِلٰی عَصَبَۃٍ اَوْیَنْصُرُ عَصَبَۃً فَقُتِلَ فَقِتْلَۃٌ جَاھِلِیَّۃٌ][مسلم، باب الامارہ، ابی ہریرہ رضی اللّٰه عنہ ] ’’جو شخص اطاعت سے نکل جائے اور جماعت کو چھوڑ دے اور مر جائے وہ جاہلیت کی موت مرا، جو شخص اندھی تقلید میں کسی کے جھنڈے تلے جنگ کرے یا کسی عصبیت کی بنا پر غضب ناک ہو یا عصبیت کی طرف دعوت دے یا عصبیت کی خاطر جنگ کرے اور قتل ہو جائے تو اس کا قتل جاہلیت کا قتل ہے﴾ جماعت شرعی اور امام شرعی کو چھوڑ کر امت میں غیر شرعی اماموں کی اقتداء اور عصبیت کی بنا پر پارٹیاں بنانا امت کو متفرق کر دینا ہے اور ظاہراً یہ صرف امت کا تفرق نظر آتا ہے لیکن حقیقتاً یہ بھی دین میں تفرق ہے کیونکہ ایسا کرنے سے دین ہی میں منع کیا گیا ہے۔ آج امت میں ایسی پارٹیوں کی انتہاء نہیں جو اندھی تقلید میں ایسے لوگوں کو امام بنا کے بنائی گئی ہیں جن کے امام ہونے کیلئے کوئی شرعی دلیل نہیں اور پھر زبان، رنگ ، نسل ، قوم، قبیلے اور علاقے کی عصبیت کی بنا پر بننے والی پارٹیوں کا بھی کوئی شمار نہیں۔