کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 127
الگ پارٹیوں میں تقسیم ہونا امت کی وحدت کو پارہ پارہ کئے ہوئے ہے۔ 3۔ دین میں مبالغہ اختیار کرنا: دین میں مبالغہ (غلو) اختیار کرنا یعنی ’’اﷲنے کوئی بات جیسی بتائی ہے اسے ویسے کی ویسی رکھنے کی بجائے بڑھا چڑھا کر اختیار کرنا’‘ دین میں اختیار کیا جانے والا ایک اور بڑا تفرق ہے جس میں اہل کتاب مبتلا ہوئے تھے جیسا کہ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔ ﴿ یٰآھْلَ الْکِتٰبَ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ وَلَا تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ اِلَّا الْحَقَّ اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَی ابْنُ مَرْیََمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَکَلِمَتُہٗ اَلْقٰھَآ اِلٰی مَرْیَمَ وَرُوْحٌ مِّنْہُ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰه وَرُسُلِہِ وَلَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَۃٌ اِنْتَھُوْا خَیْرًا لَّکُمْ اِنَّمَا اللّٰہُ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ سُبْحٰنَہٗ اَنْ یَّکُوْنَ لَہٗ وَلَدٌ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ وَکَفٰی بِاللّٰہِ وَکِیْلاً﴾ [النسائ:171] ’’ اے اہل کتاب!اپنے دین کے معاملہ میں مبالغہ مت اختیار کرو اور اﷲکی شان میں حق بات کے سوا اور کچھ مت کہو، حقیقت یہ ہے کہ مسیح عیسیٰ ابن مریم صرف اﷲکا رسول اور اس کا کلمہ تھا جو مریم کی طرف القاء کیا گیا تھا اور روح تھی اس (اللہ) کی طرف سے پس ایمان لاؤ اﷲپر اور اس کے رسولوں پر اور مت کہو کہ (الٰہ) تین ہیں، باز آ جاؤ بہتر ہو گا تمہارے لئے۔ حقیقت یہ ہے کہ اﷲتو الٰہ یکتا ہے، مبّرا ہے وہ اس سے کہ اس کی اولاد ہو، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور کافی ہے اﷲکارسازی کیلئے۔‘‘ اہل کتاب نے عیسیٰ علیہ السلام کے حوالے سے مبالغہ اختیار کیا اور انہیں اﷲکا بیٹا تک کہہ دیا اسی طرہ آج کے کلمہ پڑھنے والوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے مبالغہ کیا۔ ان میں سے بعض نے آپ کو