کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 126
’’ اور کہو کہ بیشک میں صاف صاف تنبیہ کرنے والا ہوں جیسی (تنبیہ) ہم نے ان تفرقہ پردازوں کی طرف بھیجی تھی جنہوں نے (اپنے) قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا تھا، پس قسم ہے تمہارے رب کی ہم ضرور باز پرس کریں گے ان سب سے ان کے کامون کی جو وہ کرتے رہے ہیں۔‘‘ ﴿ اَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضٍ الْکِتٰبِ وَتَکْفُرُوْنَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَآئُ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ مِنْکُمْ اِلَّا خِزْیٌ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یُرَدُّوْنَ اِلٰی اَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ ﴾[البقرہ:85] ’’ کیا تم کتاب کے بعض حصوں کو مانتے ہو اور بعض کا انکار کرتے ہو تو جو ایسا کرے اس کی سزا اس کے سوا کیا ہے کہ دنیا میں ذلیل اور رسوا کیا جائے اور آخرت میں سخت ترین عذاب کی طرف پھیر دئیے جائیں اور اﷲان باتوں سے غافل نہیں ہے جو تم کرتے ہو۔‘‘ دین کا یہ تفرق آج کی امتِ مسلمہ میں بھی موجود ہے جس کی بنا پر اپنے اپنے اختیار کردہ تفرق کی بنا پر افرادِ امت الگ الگ گروہوں میں نظر آتے ہیں مثلاً آج کل بعض لوگ صرف تبلیغ کے معاملے کو لئے بیٹھے ہیں اور خلافت جیسے بنیادی مسئلے اور جہاد وغیرہ کو چھوڑے بیٹھے ہیں اور اپنے آپ کو تبلیغی جماعت کہلانا پسند کرتے ہیں۔ بعض لوگ صرف جہاد کو اختیار کئے ہوئے ہیں اور اس بنا پر اپنے آپ کو مجاہدین کی تحریک، حزب، لشکر اور جیش وغیر ہی کہلانا پسند کرتے ہیں۔ ان کا صرف جہاد سے غرض رکھنا اور اپنی پارٹیوں کو صرف جہاد کے حوالے سے متعارف کرانا ان کے تفرق فی الدین میں مبتلا ہونے کی نشانی ہے نتیجۃً وہ امت میں جہادی فرقوں کے طور پر الگ نظر آتے ہیں پھر ان کے ارادتاً بھی الگ