کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 125
﴿ اَقِیْمُوا الدِّیْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ کَبُرَ عَلَی الْمُشْرِکِیْنَ مَاتَدْعُوْھُمْ اِلَیْہِ﴾ [الشوری:13]۔ ’’ دین قائم کرو اور اس میں تفرق مت کرو، مشرکین پر یہ بات بہت گراں گزرتی ہے جس کی طرف آپ انہیں دعوت دے رہے ہیں۔‘‘ مشرکین پر ’’اﷲکی توحید پر قائم ہونے‘‘ ہی کی بات گراں گزرتی ہے اس بنا پر ’’دین قائم کرو‘‘ کے حکم میں سب سے پہلے ’’ہر کسی اور کی اطاعت چھوڑتے ہوئے صرف اﷲاور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے‘‘ کی بات سامنے آتی ہے اور ’’اس (دین) میں تفرق مت کرو‘‘ کے حکم میں سب سے پہلے ’’اﷲاور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں کسی اور کی اطاعت (شرک) شامل نہ کرنے‘‘ کی بات سامنے آتی ہے یوں تفرق فی الدین میں سب سے پہلے ’’شرک کرنا’‘ سامنے آتا ہے اور یہ ایسا تفرق ہے کہ اس میں مبتلا ہونے والا اس کی بنا پر جہاں دیگر افرادِ امت سے الگ نظر آتا ہے وہیں اگر فوراً توبہ نہ کرے تو اﷲکے دین اور امتِ مسلمہ ہی سے باہر نکل جاتا ہے۔ 2۔کتاب و سنت کی بعض باتیں ماننا اور بعض کا انکار کرنا:۔ جب ہر کسی اور کی اطاعت چھوڑ کے صرف اﷲاور اس کے رسول کی اطاعت اختیار کی جائے تو اس کا تقاضا ہے کہ اﷲکی اطاعت (اﷲکے دین) میں پورا پورا داخل ہو جائے، اس کے برعکس کتاب اﷲکی بعض باتوں کو ماننا اور بعض کا انکار کرنا دین میں واضح تفرق اختیار کرنا ہے جیسا کہ اہل کتاب کے حوالے سے اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ: ﴿ وَقُلْ اِنِّیْ اَنَا النَّذِیْرُ الْمُبِیْنُ o کَمَآ اَنْزَلْنَا عَلَی الْمُقْتَسِمِیْنَ o الَّذِیْنَ جَعَلُوْا الْقُرْاٰنَ عِضِیْنَ o فَوَرَبِّکَ لَنَسْئَلَنَّھُمْ اَجْمَعِیْنَ o عَمَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ [الحجر:89…92]