کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 122
﴿ اِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَشَآقُوا الرَّسُوْلَ مِنْ بَعَدِ مَا تَبَیَّنَ لَھُمْ الھُدٰی لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰہَ شَیْئًا وَسَیُحْبِطُ اَعْمَالَھُمْ o یٰآیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَلَا تُبْطِلُوْا اَعْمَالَکُمْ﴾ [محمد:32…33] ’’ یقینا جن لوگوں نے کفر کیا اور اﷲکی راہ سے روکا اور رسول کی مخالفت کی اس کے بعد بھی کہ ان کے سامنے ہدایت واضح ہو چکی تھی وہ اﷲکو ذرہ بھی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور اﷲان کے اعمال کو غارت کر دے گا، اے لوگو جو ایمان لاے ہواطاعت کرو اﷲکی اور اطاعت کرو رسول کی اور اپنے اعمال کو برباد نہ کر لو۔‘‘ صراطِ مستقیم کے ’’دین قیم’‘ ہونے کے حوالے سے اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔ ﴿ قُلْ اِنَّنِیْ ھَدٰنِیْ رَبِّیْ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ دِیْنًا قِیَمًا مِلَّۃَ اِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفًا وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ [الانعام:161] ’’ کہہ دیجئے کہ یقینا اﷲنے مجھے صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت دی ، دین قیم، طریق ابراہیم جو ہر ایک سے کٹ کر صرف اﷲکا ہو گیا تھا اور مشرکین میں سے نہ تھا۔‘‘ سبیل المؤمنین مؤمنین کیلئے مقرر کردہ راستہ نہ کہ مؤمنین کا اپنا راستہ مومنین کیلئے مقرر کردہ ’’اسوہ‘‘ نہ کہ مؤمنین کا اپنا ’’اسوہ‘‘ مؤمنین کیلئے مقرر کردہ نقشِ قدم نہ کہ مؤمنین کے اپنے نقشِ