کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 117
سب کو ’’ حبل اللہ‘‘ سے مضبوطی سے وابستہ ہونے کا حکم دیتا ہے اور تفرقے میں پڑھنے سے منع کرتا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ توحید پہ اقامت کے بعد ’’حبل اللہ‘‘ مسلمانوں کے مابین کوئی ایسی چیز ہے جس سے وابستگی ان کی باہمی وحدت کا باعث ہے جو ان کی باہمی وحدت میں ’’جوڑ‘‘ کا کام دیتی ہے اور اپنی باہمی وحدت کیلئے جسے جوڑ کے طور پر اختیار کرنا ان پر لازم ہے ، اﷲکی وحی سے دیکھا جانا چاہئے کہ وہاں اس حبل اﷲسے کیا مراد ہے۔ حبل اﷲیعنی کتاب اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: [وَاِنِّیْ تَارِکٌ فِیْکُم الثَّقَلَیْنِ اَحَدُھُمَا کِتَابُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ھُوَ حَبْلُ اللّٰہِ مَنِ اتَّبَعَہٗ کَانَ عَلَی الْھُدَی وَمَنْ تَرَکَہٗ کَانَ عَلَی ضَلَالَۃٍ ][مسلم، باب الفضائل الصحابہ رضی اللّٰه عنہ ، زید بن ارقم رضی اللّٰه عنہ ] ’’ میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جاتا ہوں ایک تو اﷲکی کتاب ہے جو حبل اﷲہے جو اس کی پیروی کرے گا ہدایت پر ہو گا اور جو اس کو چھوڑے گا گمراہ ہو جائے گا۔‘‘ کتاب اﷲسے وابستگی کا لازمی تقاضا سنتِ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے وابستگی حدیثِ بالا میں حبل اﷲ’’کتاب اللہ‘‘ کو قرار دیا گیا ہے اور کتاب اﷲہی کے مطالعہ سے معلوم ہو چکا ہے کہ کتاب اﷲکی وضاحت اور اس پر عمل کیلئے سنتِ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار کرنا لازم ہے اور سنت کو ردّ کرنے والا کتاب اﷲکو اختیار کرنے کے باوجود کافر رہتا ہے یوں حبل اﷲسے وابستہ