کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 115
بنا پر کافر ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان نہیں لاتے۔ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَلَوْ اٰمَنَ اَھْلُ الْکِتٰبِ لَکَانَ خَیْرًا الَّھُمْ مِنْھُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ وَاَکْثَرُھُمُ الْفٰسِقُوْنَ﴾ [آل عمران:110] ’’ تم (اے مسلمانو) وہ بہترین امت ہو جسے انسانوں کیلئے نکالا گیا ہے ، تم معروف کے ساتھ حکم کرتے ہو اور منکر سے منع کرتے ہو اور اﷲپر ایمان رکھتے ہو اور اگر کہیں ایمان لے آتے اہل کتاب تو یہ انہی کے حق میں بہتر ہوتا۔ ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں مگر ان میں سے اکثر فاسق ہیں۔‘‘ وحدت فقط ’’مسلمانوں کی باہم‘‘ مقصود ہے نہ کہ ’’مسلمانوں اور کفار کی باہم‘‘ اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ: ﴿یٰآیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوا لِلّٰہِ عَلَیْکُمْ سُلْطَنًا مُّبِیْنًا﴾ [النسائ:144] ’’ اے ایمان والو!مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق نہ بناؤ کیا تم چاہتے ہو کہ اﷲکو اپنے خلاف صریح حجت دے دو۔‘‘ ﴿ یٰآیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا الْیَھُوْدَ وَالنَّصٰرٰی اَوْلِیَآئَ م بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئَ بَعْضٍ وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْھُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ﴾