کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 110
کرے یا کسی عصبیت کی بنا پر غضب ناک ہو، یا عصبیت کی طرف دعوت دے یا عصبیت کی خاطر جنگ کرے اور قتل ہو جائے تو اس کا قتل جاہلیت کا قتل ہے اور جس شخص نے میری امت پر خروج کیا اور اچھوں اور بروں سب کو قتل کیا کسی مومن کا لحاظ کیا نہ کسی کا کیا ہوا عہد پورا کیا وہ مجھ سے نہیں اور نہ میرا اس سے کوئی تعلق ہے۔‘‘ جاہلیت کی پکار [جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ کُنَّا فِی غَزَاۃٍ [قَالَ سُفْیَانُ مَرَّۃً فِی جَیْشٍ] فَکَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ رَجُلاً مِنَ الْاَنْصَارِ فَقَالَ الْاَنْصَارِیُّ یَا لَلْاَنْصَارِ وَقَالَ الْمُھَاجِرِیُّ یَا لَلْمُھَاجِرِیْنَ فَسْمِعَ ذٰلِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ مَابَالَ دَعْوَی الْجَاھِلِیَّۃِ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ کَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ رَجْلاً مِنَ الْاَنْصَارِ فَقَالَ دَعُوْھَا فَاِنَّھَا مُنْتِنَۃٌ ] ’’ جابر بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم ایک لڑائی میں تھے (کبھی سفیان نے یوں کہا ہم ایک فوج میں تھے)۔ وہاں ایسا ہوا ایک مہاجر نے ایک انصاری کو لات مار دی، انصاری نے پکارا دوڑوالے انصار!جواب میں مہاجر نے بھی پکارا، دوڑ والے مہاجرو!رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا تو فرمایا یہ کیسی جاہلیت کی پکار تھی؟ عرض کیا گیا کہ مہاجرین میں سے ایک شخص نے انصار میں سے ایک شخص کو لات مار دی ہے۔ فرمایا!دور رہو اس سے ، یہ بڑی بدبو دار چیز ہے‘‘(بخاری، کتاب تفسیر القرآن، جابر بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ ) درج بالا احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جماعت شرعی کے علاوہ کسی بھی اور گروہ کی پکار جاہلیت کی پکار ہے خواہ وہ اے انصار اور اے مہاجرین ہی کی پکار کیوں نہ ہو حالانکہ انصارو مہاجرین امت کے دو اہم حصے ہیں جن کے ذکر سے کتاب و سنت بھرے پڑے ہیں۔ جب دین میں ان