کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 102
عالم سے راہنمائی لینے کی ضرورت پڑے بھی تو اس سے کتاب و سنت کی راہنمائی مانگیں اور بتائی گئی بات کیلئے کتاب و سنت کی دلیل (آیت و حدیث) مانگیں اور اگر وہ دلیل پیش نہ کر سکیں تو جان لیں کہ وہ اھواء کے پیرو ہیں چنانچہ ان کی بات مت مانیں کیونکہ اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:۔ ﴿ قُلْ ھَاتُوْا بُرْھَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ﴾ [البقرہ:111] ’’ ان سے کہو کہ پیش کرو اپنی دلیل، اگر تم سچے ہو۔‘‘ ﴿ ولَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَہٗ عَنْ ذِکْرِنَا وَاتَّبَعَ ھَوٰہُ وَکَانَ اَمْرُہٗ فُرْطًا﴾ ’’ اور کسی ایسے شخص کی اطاعت نہ کرو جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کر دیا ہے اور جس نے اپنی اھواء کی پیروی اختیار کر لی ہے اور جس کا طریقہ کار افراط و تفریط پر مبنی ہے۔‘‘ (الکہف:28)۔ اہل ایمان جب اھواء کو چھوڑنے اور صرف کتاب و سنت کی پیروی کرنے کو اپنا اشعار بنائیں گے تو اس سے غیر اﷲکی بندگی سمیت ہر بدعت وغیرہ میں مبتلا ہونے کا دروازہ بند ہو جائے گا۔ انشاء اللہ۔ 2۔اہل ایمان طواغیت کے احکامات، قوانین ، آئین، دساتیر اور نظام ہائے زندگی (جمہوریت وغیرہ) کو اختیار کرنے سے اجتناب کریں۔ 3۔طواغیت کی عدالتوں میں اپنے معاملات فیصلے کیلئے لے جانے سے اجتناب کریں۔ 4۔وکلاء طاغوتی قوانین کے مطابق فیصلے کروانے سے اجتناب کریں۔ 5۔اہل ایمان طاغوت کی فوج، پولیس، پارلیمنٹ اور عدالت سمیت ہر ایسی جگہ ملازمت کرنے سے اجتناب کریں جس کے ذریعے طاغوت اﷲکے قانون کی جگہ اپنی مرضی کا قانون نافذ کرتا