کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 92
((ما اظن فلانا وفلانا یعرفان من دینا شیئا۔)) ’’میں فلاں اور فلاں کے متعلق گمان نہیں کرتا کہ وہ ہمارے دین میں سے کچھ جانتے ہیں ۔‘‘ لیث نے فرمایا: یہ دونوں آدمی منافق تھے۔ انتہیٰ ہو اس جائز گمان سے وہ گمان مراد ہے جس کی علامت اور دلیلیں واضح ہوں ۔ 4:… اگر دل میں کسی شخص کے برا ہونے کا خیال آئے مگر آدمی اسے اپنے دل میں جگہ نہ دے نہ ہی اس کا پیچھا کرے نہ اس کے غیبت کرے تو اس میں کوئی گناہ نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ان اللّٰه تجاوز لامتی عما حدثت بہ انفسہا ما لم تعمل او تکلم بہ۔))[1] ’’اللہ تعالیٰ نے میری امت کی وہ باتیں معاف کر دی ہیں جو وہ اپنے دل سے کریں جب تک ان پر عمل نہ کریں یا زبان پر نہ لائیں ۔‘‘ 5:… بدگمانی سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے کیونکہ جب کوئی شخص کسی کے متعلق بدگمانی کرتا ہے تو وہ فیصلہ کر لیتا ہے کہ وہ شخص ایسا ایسا ہے چونکہ حقیقت میں وہ شخص ایسا نہیں ہوتا اس لیے اس کے اس فیصلے کو جھوٹ کھا گیا اور اس لیے کہ اس نے بغیر کسی قرینے یا سبب کے محض نفس اور شیطان کے کہنے پر اسے برا قرار دے لیا جبکہ اس کے برا ہونے کی سرے سے کوئی بنیاد ہی نہیں ۔
[1] مسلم، کتاب الایمان: 58۔