کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 86
اسے آرام سے رکھا جائے۔[1] اہل کوفہ کے دعوتی خطوط اور مسلم بن عقیل کا سفر کوفہ: عراق کے شیعان علی رضی اللہ عنہ ابتداء سے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف تھے ان کی وفات کے بعد انہوں نے خلافت کا منصب اہل بیت میں منتقل کرنے کی کوشش کی اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے مکہ پہنچنے کے بعد آپ کے پاس بلاوے کے خطوط لکھے پھر عمائد کوفہ نے خود آکر چلنے کی درخواست کی اس درخواست پر آپ نے اپنے چچیرے بھائی مسلم بن عقیل کو حالات کی تحقیق کے لیے کوفہ بھیجا اور اہل کوفہ کو لکھا: تمہارے خطوط ملے تمہاری خواہش معلوم ہوئی میں اپنے بھائی مسلم بن عقیل کو حالات تحقیق کے لیے بھیجتا ہوں جیسا کہ تم نے لکھا ہے اور تمہارے آدمیوں کا بیان ہے اگر واقعی تم لوگ میری خلافت پر متفق ہو تو مسلم وہاں کے حالات دیکھ کر مجھے اطلاع دیں گے میں فوراً روانہ ہو جاؤں گا۔ یہ خط لے کر مسلم کوفہ پہنچے اور مختار بن ابی عبید کے گھر میں قیام کیا ان کی آمد کی خبر سن کر ان کے پاس شیعان علی آمد ورفت شروع ہوگئی کوفہ کے حاکم نعمان بن بشیر کو اس کی خبر ہوگئی لیکن وہ بڑے دیندار نیک فطرت اور ان پسند آدمی تھے اس لیے کسی قسم کی سختی نہیں کی بلکہ لوگوں کو بلا کر انہیں سمجھا دیا کہ فتنہ واختلاف میں نہ پڑو۔ ان میں جان ومال دونوں کی ہلاکت و بربادی ہے۔ جب تک کوئی شخص میرے مقابلہ کے لیے نہ کھڑا ہوگا اس وقت تک میں محض بدگمانی پر کسی سے باز پرس نہ کروں گا۔
[1] ابن سعد: 24/3