کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 78
سے ڈرو اور سچ بولنے والوں کے ساتھ ہو جاؤ۔‘‘ ((فو اللّٰه ما انعم اللّٰہ علی من نعمۃ قط بعد ان ہدانی للاسلام اعظم فی نفسی من صدقی لرسول اللّٰہ ان لا اکون کذبتہ فاہلک کما ہلک الذین کذبوا فان اللّٰہ قال للذین کذبوا حین انزل الوحی شر ما قال لاحد فقال تبارک و تعالٰی: ﴿ سَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ إِذَا انقَلَبْتُمْ إِلَيْهِمْ لِتُعْرِضُوا عَنْهُمْ ۖ فَأَعْرِضُوا عَنْهُمْ ۖ إِنَّهُمْ رِجْسٌ ۖ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿٩٥﴾ يَحْلِفُونَ لَكُمْ لِتَرْضَوْا عَنْهُمْ ۖ فَإِن تَرْضَوْا عَنْهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَرْضَىٰ عَنِ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ﴾ (التوبۃ: 96-95) [1] ’’اللہ تعالیٰ کی قسم! اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہدایت اسلام ملنے کے بعد میری نظر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو اس سچ بولنے سے بڑھ کر مجھ پر کوئی احسان نہیں ہوا کہ میں نے جھوٹ نہیں بولا اور اپنے آپ کو ہلاک نہ کیا جیسے کہ جھوٹ بولنے والے ہلاک ہوگئے تھے۔ وحی کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے جھوٹ بولنے والوں کے متعلق اس قدر شدید وعید فرمائی کہ کسی دوسرے کے لیے نہیں فرمائی گئی، اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: ’’جب تم لوگ ان کے پاس واپس آؤ گے تو وہ تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کی قسم کھائیں گے تاکہ تم انہیں کچھ نہ کہو سو تم ان سے اعراض کرو بلا شبہ وہ ناپاک ہیں اور ان کے کرتوتوں کے بدلے میں ان کا ٹھکانہ جہنم ہے وہ تمہارے لیے قسمیں کھائیں گے، تاکہ تم ان سے راضی ہو جاؤ، سو اگر تم ان سے راضی (بھی) ہوگئے تو بلا شبہ اللہ تعالیٰ فاسق لوگوں سے راضی نہیں ہوتے۔‘‘ قارئین کرام! آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ صحابہ کے سچ بولنے سے انہیں کس قدر ثمرات حاصل ہوئے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ کو نہ صرف قبول کیا بلکہ ان کی توبہ کو بطور نمونہ قرآن
[1] صحیح بخاری: 4418۔ صحیح مسلم: 2769۔ بحوالہ جھوٹ کی سنگینی از ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ ۔