کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 76
((لا بل من عند اللّٰہ۔)) ’’نہیں بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خوش ہوتے تو آپ کا چہرہ اس طرح روشن ہو جاتا تھا جیسے کہ چاند کا ٹکڑا ہو۔ اور ہم آپ کے چہرے سے آپ کی مسرت بھانپ لیتے تھے۔ جب میں آپ کے سامنے بیٹھ گیا تو میں نے عرض کیا: ((یا رسول اللّٰه ! ان من تو بقی ان انخلع من مالی صدقۃ الی اللّٰہ والی رسول اللّٰه ۔)) ’’یا رسول اللہ! بلا شبہ میں اپنی توبہ (کی قبولیت) کی خوشی میں اپنے مال سے اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں دست بردار ہو رہا ہوں ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((امسک علیک بعض مالک فہو خیر لک۔)) ’’اپنا کچھ مال اپنے پاس بھی رکھ لو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے۔‘‘ میں نے عرض کیا: ((فانی امسک سہمی الذی بخیبر۔)) میں اپنا خیبر کا حصہ اپنے پاس رکھ لوں گا۔‘‘ پھر میں نے عرض کیا: ((یا رسول اللّٰه ! ان اللّٰه انما نجانی بالصدق وان من توبتی الا احدث الا صدقا ما بقیت۔)) ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ نے مجھے سچ بولنے کی وجہ سے نجات دی ہے اور بلاشبہ میری توبہ میں سے یہ بھی ہے کہ میں جب تک زندہ رہوں گا سچ کے سوا اور کچھ نہ بولوں گا۔‘‘ سو اللہ کی قسم! جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو عہد کیا تھا میں کسی ایسے