کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 67
سچ کے ثمرات و برکات قارئین کرام! آپ نے سابقہ معروضات میں جھوٹا اور جھوٹی افواہوں کی قباحات ملاحظہ کیں ۔ اب ضروری ہے کہ آپ حضرات کی خدمت میں صدق وسچائی کی ثمرات کا ذکر کیا جائے کہ سچ میں مومن کے لیے کس قدر خیر پوشیدہ ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ﴾ (التوبۃ:119) ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھی بنو۔‘‘ سچ بولنے سے کیا ثمرات حاصل ہوتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((ان الصدق یہدی الی البر وان البر یہدی الی الجنۃ۔))[1] ’’یقینا سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے۔‘‘ اسی طرح ابو محمد حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سنے ہوئے یہ الفاظ یاد ہیں کہ ((دع مالا یریبک الی مالا تریبک فان الصدق طمانینۃ والکذب ریبۃ۔))[2] ’’وہ چیز چھوڑ دے جو تجھے شک میں ڈال دے اور اس کو اختیار کر جس کی بابت تجھے شک وشبہ نہ ہو اس لیے کہ سچ اطمینان (کا باعث) ہے اور جھوٹ( میں ) شک اور بیچنی ہے۔‘‘
[1] صحیح بخاری، 2607۔ [2] ترمذی: 2518۔