کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 53
جس جنت کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے سونگھی جا سکتی ہے وہ اس کو بھی نہ پا سکیں گے۔
16: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسے شخص کے لیے بددعا:
امام احمد نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
((ومن اقتطع مال امریء مسلم بیمین فلا بارک لہ فیہا۔))[1]
’’اور جو شخص کسی مسلمان کا مال قسم کے ساتھ ناحق حاصل کرے تو (اللہ تعالیٰ) اس (کی قسم) میں برکت نہ فرمائے۔‘‘
رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا کو پانے والا شخص کس قدر بدنصیب ہے اس مال کا کیا فائدہ کہ اس کے حصول کے لیے اٹھائی جانے والی قسم حبیب رب العالمین کی بددعا کی وجہ سے خالی ازبرکت ہو۔
17: جھوٹی قسم کا گھروں کو اجاڑ دینا:
امام بیہقی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((والیمین الفاجرۃ تدع الدیار بلا قعہ۔))[2]
’’جھوٹی قسم گھروں کو چٹیل اور ویران کر دیتی ہے۔‘‘
جھوٹی قسم کا ضرر کس قدر سنگین اور وسیع ہے اس کا اثر صرف قسم کھانے والے پر ہی نہیں ۔ بلکہ جن گھروں اور بستیوں میں اس کا چلن ہو جائے ان کی بھی خیر نہیں اللہ تعالیٰ سارے عالم اسلام کے گھروں اور بستیوں کو اس سے پاک فرما دیں ۔
(ماخوذ از، جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام، از فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ )
[1] المسند، رقم الحدیث: 1640۔
[2] الترعیب والترہیب، کتاب البیوع وغیرہما الترغیب من الیمین الکاذبۃ الغموس، جزء من رقم الحدیث: 10۔