کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 52
14: رو سیاہی اور جہنم میں داخلہ: اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ تَرَى الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى اللَّهِ وُجُوهُهُم مُّسْوَدَّةٌ ۚ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْمُتَكَبِّرِينَ ﴾ (الزمر: 60) ’’اور آپ روز قیامت ان لوگوں کو دیکھیں گے کہ جنہوں نے اللہ تعالیٰ پر افتر پردازی کی کہ ان کے چہرے سیاہ ہوں گے، کیا جہنم میں تکبر کرنے والوں کے لیے ٹھکانا نہیں ۔‘‘ آیت کریمہ کی تفسیر میں شیخ سعدی نے قلم بند کیا ہے: ’’اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی روز قیامت ذلت ورسوائی کے متعلق بتلا رہے ہیں کہ جنہوں نے ان پر جھوٹ باندھا اس دن ان کے چہرے تاریک رات کی طرح سیاہ ہوں گے اور اسی بنا پر میدان محشر میں جمع ہونے والے لوگ انہیں پہچان لیں گے۔‘‘[1] 15: خوشبوئے جنت سے محرومی: امام طبرانی نے حضرت اوس بن اوس سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ كَذَبَ عَلَى نَبِيِّهِ، أَوْ عَلَى عَيْنَيْهِ، أَوْ عَلَى وَالِدَيْهِ لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنّةِ ۔))[2] ’’جس نے اپنے نبی پر یا اپنی دونوں آنکھوں پر یا اپنے والدین پر جھوٹ بولا وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھے گا۔‘‘ مذکورہ بالا تین اقسام کے جھوٹ بولنے والے کی محرومی اور بدنصیبی کس قدر سنگین ہوگی کہ
[1] ملاحظہ ہو: تفسیر السعدی: 795۔ [2] مجمع الزوائد، کتاب العلم، باب فیمن کذب علی رسول اللّٰہ صلي اللّٰہ عليه وسلم : 148/1۔