کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 50
کہ اس کا جبڑا چیرا جا رہا ہے وہ بڑا ہی جھوٹا تھا ایک جھوٹ بولتا جو کہ اس سے نقل کیا جاتا۔ یہاں تک کہ ساری دنیا میں پھیل جاتا اس کو روز قیامت تک یہی سزا ملتی رہے گی۔‘‘ جب کذاب کے عذاب کی سنگینی قبل از قیامت اس قدر شدید ہے تو اس کے بعد کیفیت کیا ہوگی؟ اس بارے میں امام ابن ابی جمرہ ہی نے تحریر کیا ہے جب موت سے لے کر روز قیامت تک اس کا حال یہ ہوگا تو قیامت تک اس کا حال یہ ہوگا تو قیامت کے دن اس کی حالت کیسی ہوگی؟ 11: جھوٹ کا خالی ازخیر ہونا: سچ میں خیر ہے اور جھوٹ خیر سے خالی ہے اس بارے میں امام عبدالرزاق اور امام ابن ابی الدنیا نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان فرمایا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ ((لیس فیما دون الصدق من الحدیث خیر من یکذب یفجر ومن یفجر یہلک۔))[1] ’’بات میں سچ سے ہٹ کر کوئی خیر نہیں ، جو جھوٹ بولتا ہے (وہ جھوٹ کی وجہ سے) بڑے گناہ کرتا ہے اور جس نے بڑے گناہ کیے وہ ہلاک ہوگیا۔‘‘ 12: اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے کا برا انجام، فلاح سے محرومی: اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قُلْ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ ﴾ (یونس:69) ’’بلا شبہ جو لوگ اللہ تعالیٰ پر افترا باندھتے ہیں ، وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔‘‘
[1] المصنف کتاب الجامع، باب الکذب والصدق وخطبۃ ابن مسعود، رقم الروایۃ: 20204۔ والصمت وحفظ اللسان للامام ابن ابی الدنیا، باب فی ذم الکذب، رقم الحدیث: 488۔