کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 49
ارشاد فرمایا ہے: ((إنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إلى البِرِّ، وإنَّ البِرَّ يَهْدِي إلى الجَنَّةِ، وإنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حتّى يَكونَ صِدِّيقًا. وإنَّ الكَذِبَ يَهْدِي إلى الفُجُورِ، وإنَّ الفُجُورَ يَهْدِي إلى النّارِ، وإنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ حتّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذّابًا ۔))[1] ’’بلاشبہ سچ نیکی کی طرف راہ نمائی کرتا ہے اور نیکی جنت کی راہ دکھاتی ہے اور یقینا آدمی سچ بولتا (رہتا) ہے یہاں تک کہ وہ صدیق بن جاتا ہے۔ جھوٹ بلا شبہ برائی کی راہ دکھاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف لے جاتی ہے اور یقینا آدمی جھوٹ بولتا (رہتا) ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بڑا جھوٹا لکھا جاتا ہے۔‘‘ 10: کذاب کے لیے شدید اور طویل عذاب: جھوٹ کی سنگینی کے دلائل میں سے ایک یہ ہے کہ کذاب کے لیے شدید اور طویل عذاب ہے۔ امام بخاری نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((رَأَيْتُ رَجُلَيْنِ أَتَيانِي قالا الذي رَأَيْتَهُ يُشَقُّ شِدْقُهُ فَكَذّابٌ، يَكْذِبُ بالكَذْبَةِ تُحْمَلُ عنْه حتّى تَبْلُغَ الآفاقَ، فيُصْنَعُ به إلى يَومِ القِيامَةِ ))[2] ’’میرے پاس (خواب میں ) دو آدمی آئے انہوں نے کہا جسے آپ نے دیکھا
[1] صحیح بخاری، کتاب الادب، باب قول اللّٰہ تعالٰی یا ایہا الذین آمنوا اتقوا اللّٰہ الخ، رقم الحدیث: 6094۔ صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب باب قبح الکذب، الخ، رقم الحدیث: 103، (2607)۔ [2] صحیح بخاری، کتاب الادب، باب قول اللّٰہ تعالی یا ایہا الذین امنوا اتقوا اللّٰہ الخ ، رقم الحدیث: 6096۔