کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 46
پھر انہوں نے آخر حدیث تک بیان کی اس (چور) نے کہا: ((إذا أوَيْتَ إلى فِراشِكَ فاقْرَأْ آيَةَ الكُرْسِيِّ، لَنْ يَزالَ معكَ مِنَ اللَّهِ حافِظٌ، ولا يَقْرَبُكَ شيطانٌ حتّى تُصْبِحَ)) ’’جب تو اپنے بستر پر آئے تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو (اس کی برکت سے) اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر ایک نگہبان رہے گا اور شیطان صبح تک تمہارے قریب نہیں آئے گا۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((صَدَقَكَ وهو كَذُوبٌ، ذاكَ شيطانٌ ۔))[1] ’’اس نے تجھ سے سچ کہا حالانکہ وہ جھوٹا ہے، وہ شیطان تھا۔‘‘ حافظ ابن حجر حدیث کے فوائد بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ان الشیطان من شانہ ان یکذب‘‘ ’’بے شک شیطان کا شیوہ جھوٹ بولنا ہے۔[2] جس شخص کے سینے میں ایمان اور کھوپڑی میں عقل ہو، وہ ایسا کام کرنے کی جرأت کیسے کرے گا، جس کی وجہ سے اس کی مشابہت شیطان مردود سے ہو۔ 5: جھوٹ کا باعث قلق واضطراب ہونا: جھوٹ کی خرابی اور قباحت کو اجاگر کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے کہ جھوٹ بولنے والا قلق اور اضطراب میں رہتا ہے حضرات ائمہ ابوداود الطیالسی احمد ترمذی ابو یعلی اور القضاعی نے ابو الحوراء رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ ما حفظت من رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ، آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون سی باتیں یاد کیں ؟ انہوں نے فرمایا: حفظت منہ الصدق طمانیۃ والکذب ریبۃ، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ بات) حاصل کی سچ (دل کے لیے باعث) اطمینان
[1] صحیح بخاری، کتاب بدء الخلق باب صفۃ ابلیس وجنودہ، رقم الحدیث: 3275۔ [2] ملاحظہ ہو: فتح الباری: 289/6۔