کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 45
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((آيَةُ المُنافِقِ ثَلاثٌ: إذا حَدَّثَ كَذَبَ، وإذا وعَدَ أخْلَفَ، وإذا اؤْتُمِنَ خانَ))[1] ’’منافق کی نشانیاں تین ہیں ۔ جب بات کرے تو جھوٹے بولے، جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور جب (اس کے ہاں ) امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔‘‘ ملا علی قاری نے شرح حدیث میں مزید لکھا ہے: ’’اذا حدّث کذب‘‘ (یعنی جھوٹ بولنا) تینوں میں سے بدترین (خصلت) ہے۔ [2] علاوہ ازیں بعض علماء امت نے بیان کیا ہے کہ نفاق کی اساس اور بنیاد جھوٹ ہے۔ حضرت حسن فرماتے ہیں ۔ کہا جاتا تھا ظاہر و باطن، قول وعمل اور داخلی اور خارجی صورت حال کا باہمی تعلق نفاق سے ہے اور وہ اساس جس پر نفاق کی عمارت قائم ہے وہ جھوٹ ہے۔[3] 4: دروغ گوئی شیطان کا وصف: جھوٹ کی قباحت کو اجاگر کرنے والی ایک بات یہ ہے کہ جھوٹ بولنا شیطان کا شیوہ ہے۔ جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صدقۃ الفطر (کے غلہ) کی حفاظت پر مقرر فرمایا ایک شخص آیا اور غلہ سے چلو بھر بھر کر اٹھانا شروع کیا میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو پیش کروں گا۔
[1] صحیح بخاری، کتاب الایمان، باب علامۃ المنافق، رقم الحدیث: 33، 89/1۔ صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان خصائل الایمان، رقم الحدیث: 107، 78/1۔ [2] مرقاۃ المفاتیح: 226-225/1۔ [3] احیاء علوم الدین: 134/3۔