کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 41
((لَا یَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّہُ کَانَ یَقْتُلُ أَصْحَابَہُ۔))[1]
’’ایسا نہ ہو کہ لوگ کہیں کہ محمد اپنے لوگوں کو قتل کردیا کرتے ہیں ۔‘‘
اور جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دو انصاری صحابہ نے دیکھا کہ آپ اپنی بیوی صفیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ہیں تو وہ دوڑ پڑے، اس پر آپ نے (اُن کی بدگمانی دور کرنے کی خاطر) ان سے فرمایا:
((عَلَی رِسْلِکُمَا إِنَّمَا ہِیَ صَفِیَّۃُ بِنْتُ حُیَیٍّ فَقَالَا سُبْحَانَ اللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ: إِنَّ الشَّیْطَانَ یَبْلُغُ مِنَ الْإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ وَإِنِّی خَشِیتُ أَنْ یَقْذِفَ فِی قُلُوبِکُمَا شَیْئًا۔))[2]
’’ذرا تم دونوں ٹھہرو! میرے ساتھ یہ صفیہ ہیں ، انھوں نے کہا: سبحان اللہ! اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: شیطان ان کے جسم میں خون کی طرح دوڑتا ہے، مجھے ڈر ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دلوں میں کوئی بری بات نہ ڈال دے۔‘‘
[1] صحیح البخاري : 3518 و صحیح مسلم : 2584۔
[2] صحیح البخاري : 2038، وصحیح مسلم :2175۔