کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 36
کرتے ہوئے فرمایا:
﴿ لَّوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنفُسِهِمْ خَيْرًا وَقَالُوا هَٰذَا إِفْكٌ مُّبِينٌ ﴾ (النور : 12)
’’اسے سنتے ہی مسلمان مردوں اور عورتوں نے اپنے حق میں نیک گمانی کیوں نہ کی اور کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ تو کھلم کھلا صریح بہتان ہے۔‘‘
(4)… بیہودہ اور لا یعنی باتوں کے سننے سے کنارہ کشی اختیار کرنے پر اسلامی شریعت نے ترغیب دلائی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ﴾ (القصص:55)
’’اور جب بیہودہ بات کان میں پڑتی تو اس سے کنارہ کرلیتے اور کہہ دیتے کہ ہمارے عمل ہمارے لیے اور تمہارے اعمال لیے، تم پر سلام ہو، ہم جاہلوں سے (الجھنا) نہیں چاہتے۔‘‘
اس میں کوئی شک نہیں کہ اشتعال انگیز افواہیں اور گمراہ کن معلومات لغو و لایعنی باتوں کے قبیل سے ہے جس سے اہل ایمان دور رہتے ہیں ۔
(5)… اللہ تعالیٰ نے جھوٹی اور بے اصل باتوں کی بیخ کنی کے لیے فرمایا کہ جب بھی تمہارے پاس کوئی اطلاع آئے تو تم فوراً اس کی تحقیق کرو، جیسا کہ ارشاد ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ ﴾ (الحجرات : 6)
’’اے مسلمانو! اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو، ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذاء پہنچا دو، پھر اپنے کیے پر پچھتاؤ۔‘‘
اس کی تفسیر میں امام ضحاک فرماتے ہیں :
’’ إِذا جَاءَك فحدثك أَن فلَانا إِن فُلَانَة يعْملُونَ كَذَا وَكَذَا من