کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 21
’’جس کا ظاہر اچھا اس کے بارے میں بدگمانی جائز نہیں ، البتہ جس کا ظاہر برا ہے اس کے بارے میں بدگمانی کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔‘‘ جھوٹ اور ایک منافق کا کردار: جھوٹ بولنا منافق کی سب سے بڑی علامت ہے۔ وہ جھوٹ کے سہارے اپنے نفاق کو کسی پر ظاہر نہیں ہونے دیتا۔ وہ جھوٹ کے ذریعے سے ہر کسی کو مطمئن رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے جھوٹ کو سرفہرست بیان کیا ہے، فرمایا: ((آيَةُ المُنافِقِ ثَلاثٌ : إذا حدَّثَ كذبَ، وإذا وعدَ أخلفَ، وإذا اؤتُمنَ خانَ)) [1] ’’منافق کی تین علامات ہیں : جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے، خلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔‘‘ نفاق کے بعد منافقین کی سب سے گھناؤنی اور خطرناک حرکت یہی جھوٹی باتیں پھیلانا ہے۔ مختلف قسم کی افواہیں پھیلا کر وہ مسلمانوں کو اسلام سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جھوٹے پروپیگنڈے کرکے وہ اہل ایمان کے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں ۔ قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے ان کی اس خوئے بد کا تذکرہ یوں کیا ہے: ﴿ لَّئِن لَّمْ يَنتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا ﴿٦٠﴾ مَّلْعُونِينَ ۖ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا ۖ﴾ (الاحزاب : 60تا61) ’’اگر یہ منافق اور وہ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور وہ لوگ جو مدینے میں غلط افواہیں اڑانے والے ہیں ، باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان (کی تباہی) پر مسلط کردیں گے، پھر وہ چند دن ہی آپ کے ساتھ اس (شہر) میں رہ سکیں گے۔ ان
[1] بخاری :33