کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 189
پڑیں تو اس کی پروا نہ کریں کیونکہ اس طرح قتل ہونے والا شہید ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات ملاحظہ ہوں :
﴿ كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ﴾ (آل عمران: 110)
’’اب دنیا میں وہ بہترین گروہ (امت) تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت واصلاح کے لیے میدان میں لایا گیا ہے، تم نیکی کا حکم دیتے ہو، بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘
﴿ وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾ (آل عمران: 104)
’’تم میں کچھ لوگ تو ایسے ضرور ہی رہنے چاہئیں جو نیکی کی طرف بلائیں ، بھلائی کا حکم دیں اور برائیوں سے روکتے رہیں ، جو لوگ یہ کام کریں گے وہی فلاح پائیں گے۔‘‘
﴿ وَلَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَ ۚ وَمَن يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ آثِمٌ قَلْبُهُ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ ﴾ (البقرۃ: 283)
’’اور شہادت ہرگز نہ چھپاؤ جو شہادت چھپاتا ہے اس کا دل گناہ میں آلودہ ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔‘‘
﴿ مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا﴾ (النسآء: 85)
’’جو بھلائی کی سفارش کرے گا، وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو برائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا۔‘‘
﴿ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ﴾ (العصر: 3)
’’اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہو۔‘‘