کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 182
نظام اسلام اور مسلمان قوموں کے خلاف ہمیشہ زہر افشانی کرتا رہتا ہے۔
اسلام اور مسلمانوں کے ازلی دشمن یہودی اس صورت حال کا بطور خاص فائدہ اٹھاتے ہیں ، وہ سرخ وسفید سامراج کی گود میں بیٹھ کر انتہائی پیشہ وارانہ مہارت اور چابکدستی کے ساتھ اسلامی قوتوں کو بدنام اور کمزور کرنے، ان کے راستے میں رکاوٹیں پیدا کرنے اور مسلم عوام اور خواص کو گمراہ کرنے کا عیارانہ کھیل کھیلتے رہتے ہیں ۔
دنیائے اسلام میں اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی تحریکیں بطور خاص ان کی شرانگیزیوں اور خباثتوں کا نشانہ بنتی رہی ہیں ۔ مصر میں اخوان المسلمون کی تحریک کو ناصر کے ذریعے ختم کرانے میں یہودی ذرائع ابلاغ نے اہم کردار ادا کیا تھا، ان کے پروپیگنڈے کے باعث پاکستان اور دوسرے ممالک کے بہت سے مخلص مسلمان بھی ایک طویل عرصے تک اس غلط فہمی میں مبتلا رہے کہ اخوان غلطی پر تھے اور جمال عبدالناصر برسرحق تھا۔
اطلاعات کے اس ہلاکت آفریں ہتھیار کی کاٹ کا اندازہ اس سے لگائیے کہ مسلمان ہونے کے مدعی چالیس سے زیادہ آزاد وخود مختار ممالک میں سے کسی ایک ملک میں بھی قرآن وسنت کے مطابق نظام حکومت قائم نہیں ہے کیونکہ اطلاعات کے اس سامراجی نظام نے مسلمانوں کے اندر خود اسلام کے بارے میں طرح طرح کے شکوک وشبہات پیدا کر کے ان سے وحدتِ فکر چھین لی ہے، ان کے اتحاد کو پارہ پارہ کر دیا ہے، انہیں کٹر، بنیاد پرست اور روشن خیال مسلمانوں میں بانٹ دیا ہے۔ انہیں سوشلزم اور سرمایہ داری کے حامیوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ ان میں مزدور اور سرمایہ دار کے اختلافات کو ہوا دے کر طبقاتی منافرت پیدا کر دی ہے اور اس طرح امت مسلمہ کو جسے بنیان مرصوص ہونا چاہیے تھا بھیڑوں کے ایک منتشر گلے میں بدل کر رکھ دیا ہے۔
ابلاغ عامہ کے مغربی اور روسی ذرائع اپنی ان کارستانیوں میں اس لیے کامیاب ہیں کہ عالمی اطلاعاتی نظام پر ان کا تسلط ہے۔ اطلاعات کے بہاؤ کا رخ مغرب سے مشرق کی طرف یک طرفہ ہے۔ ترقی پذیر ممالک دنیا کے تین چوتھائی ملکوں پر مشتمل ہیں اور مسلمان دنیا کی کل