کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 179
کثیر الاشاعت اور کئی کئی زبانوں میں چھپنے اور ساری دنیا میں پھیلنے والے جرائد اور رسائل پر بڑی حد تک امریکہ، برطانیہ، روس اور جرمنی کی اجارہ داری ہے، اسی طرح بی بی سی، وائس آف امریکہ، وائس آف جرمنی، ریڈیو ماسکو اور ریڈیو بیجنگ بھی ساری دنیا میں سنے جاتے ہیں ، خود پاکستان کے دیہی علاقوں تک میں لوگ ان ریڈیو اسٹیشنوں کی نشریات سنتے ہیں ۔
مغربی ممالک میں تیار ہونے والی فلموں کے کیسٹوں کی مانگ بھی پوری دنیا میں ہے، جسے نہ صرف ترقی پذیر ملکوں کے ٹیلی ویژنوں پر پیش کیا جاتا ہے، بلکہ عام لوگ انہیں اپنے اپنے گھروں میں وی سی آر پر بھی دیکھتے ہیں ۔
اطلاعات کے نظام کا ایک اہم عنصر شماریات بینک بھی ہیں ، جو مختلف ممالک کے متعلق مستند اعداد وشمار جمع کرتے اور اپنے صارفین کو مہیا کرتے ہیں ۔ اس قسم کے ادارے صرف مغربی ممالک میں قائم ہیں ۔ مشرق میں آج تک ایسا کوئی ادارہ قائم نہیں ہوا، اسی ایک بات سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ مغرب کے ترقی یافتہ ممالک کے نزدیک اطلاعات کے نظام کی کیا اہمیت ہے اور وہ اس پر کتنی توجہ دیتے ہیں ۔
تصنیف اور تالیف کے میدان میں بھی مغرب سب سے آگے ہے۔ وہاں دنیا کے مختلف حصوں اور علاقوں کے ہر قسم کے حالات اور کوائف کے ماہر تحقیق میں مصروف رہتے ہیں ، اور ان کی کتابیں اطلاعات کے نظام میں کام کرنے والوں کے لیے مشیر اور رہنما ثابت ہوتی ہیں ۔ ہر شعبہ علم کے لیے ڈکشنریاں اور حوالے کی دوسری کتابیں مرتب کی گئی ہیں جن سے کسی بھی موضوع پر لکھنے میں مدد لی جا سکتی ہے۔
اطلاعات کا یہ ہمہ گیر اور مربوط نظام قومی سطح پر یکجہتی اور استحکام پیدا کرتا ہے، قومی سوچ کا رخ متعین کرتا ہے، قوم کی فکری تہذیب میں مدد دیتا ہے۔ تحقیق اور تجسّس کے جذبے کو ابھارتا ہے، سیاسی اور ملی شعور بیدار کرتا ہے اور قوم اور معاشرے میں خود اعتمادی اور حوصلہ مندی پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔ نیز یہ عوام کو کسی اعلیٰ مقصد کے لیے تیار کرنے کا نہایت موثر ذریعہ ہے۔ علاوہ ازیں یہ بین الاقوامی سطح پر قوموں کے درمیان آگاہی اور رابطے اور