کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 177
کے طور پر ہی رائج ہوئے ہیں ۔ صحافت کی اصطلاح اگرچہ موقت الشیوع، یعنی وقفوں سے شائع ہونے والے اخبار یا رسالے کے لیے استعمال ہوتی ہے، لیکن اب ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے بھی خبریں اور حالاتِ حاضرہ پر تبصرے، انٹرویوز اور فیچر نشر ہوتے ہیں اور ان کی ترتیب وتزئین بھی صحافی ہی کرتے ہیں ، اس لیے صحافت کی اصطلاح کا اطلاق اس کام پر بھی ہوتا ہے اور اسے ریڈیائی صحافت کہا جاتا ہے اور اس طرح صہافت کا دائرہ بہت وسیع ہوگیا ہے۔ اب تو اخبارات ورسائل اور دوسری مطبوعات کے لیے طباعتی ذرائع ابلاغ (Objectvie Reporting) اور ریڈیو، ٹیلی ویژن ، فلم، کیسٹ اور دوسرے سمعی اور بصری ذرائع کے لیے برقیاتی ذرائع ابلاغ (Electronic Media) کی اصطلاحات استعمال ہونے لگی ہیں ۔ اور ان سب قسم کے ذرائع ابلاغ پر مشتمل مربوط اور ہمہ گیر نظام کو اطلاعات کا نظام کہا جاتا ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی یافتہ قوموں نے اس نظام کو درجہ کمال تک پہنچا دیا ہے۔ انہوں نے اس کی افادیت اور اہمیت کو سمجھنے کے لیے اسے عالمی سطح پر قائم اور منظم کرنے پر بھر پور توجہ دی ہے اور اب وہ اس طاقت سے پورا پورا فائدہ اٹھا رہی ہیں ۔ ان کی قائم کردہ ایجنسیوں سے پوری دنیا میں فائدہ اٹھایا جا رہا ہے اور معلوم دنیا میں ان کا جال پھیلا ہوا ہے۔ اطلاعات کے اس ترقی یافتہ نظام میں ابلاغ کے وہ تمام ذرائع شامل ہیں جن کے توسط سے ہر نوعیت کی قومی اور بین الاقوامی خبر، حالات وکوائف اور اطلاعات ومعلومات ایک جگہ سے دوسری جگہ اور عامۃ الناس تک پہنچائی جاتی ہیں ۔ ان ذرائع میں قومی اور بین الاقوامی خبر رساں ادارے، ریڈیو، ٹیلی ویژن، فلمیں ، اخبارات رسالے، مصور جرائد، شماریاتی بینک، اشتہارات دینے اور تیار کرنے والے ادارے، کیسٹ، کتابیں ، پمفلٹ اور ماہرانہ تبصرے فراہم کرنے والے سنڈیکیٹ شامل ہیں ۔ ابلاغ کے ان سب ذرائع کے لیے کام کرنے والے صحافی اور دوسرا متعلقہ عملہ اپنے