کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 175
صحافت کیا ہے؟
رات کی تاریکی میں راستے کے نشیب وفراز سے آگاہی حاصل کرنے، دوست اور دشمن کی پہچان اور اندھیرے کی چادر میں چھپے ہوئے خطرات سے خبردار رہنے کے لیے جس طرح چراغ کی روشنی انسان کی بنیادی ضرورت ہے، اسی طرح دنیا میں قافلہ حیات کے محفوظ سفر کے لیے ایسے ذرائع کا بہم ہونا ضروری ہے، جن سے اہل قافلہ کو اپنے ماحول اور گرد وپیش کے حالات وواقعات کے بارے میں بے لاگ اور قابل اعتماد معلومات حاصل ہوتی رہیں ۔
ان دنوں انسان کی اس بنیادی ضرورت کو پورا کرنے کا ذریعہ اخبار ہے، یہ ذریعہ یعنی خبروں کی ترسیل ہمیشہ اور ہر دور میں کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا ہے۔ اس وقت بھی جب فن طباعت شروع نہ ہوا تھا اور موجودہ دور کے ترقی یافتہ اخباروں کا کوئی تصور نہ تھا۔ بادشاہانِ وقت اس مقصد کے لیے اپنے پرچہ نویس اور وقائع نگار مقرر کرتے تھے اور ان کی مہیا کی ہوئی اطلاعات کی روشنی میں عملی اقدامات کیا کرتے تھے اور جو اطلاعات عام دلچسپی یا عوام کے فائدے کی ہوتیں ان سے عوام کو بھی ہر کاروں کے ذریعے آگاہ کرتے تھے۔
اخبار خبر کی جمع ہے اور یہ نام ان قلمی خبر ناموں کے لیے اختیار کیا گیا جو اسلام سے قبل کے دور میں ایران کے بادشاہوں کو مملکت کے ہر حصے کی خبریں مہیا کرنے کے لیے مرتب کیے جاتے تھے، اس مقصد کے لیے مختلف مقامات پر تعینات کیے جانے والے پرچہ نویس، اخبار نویس کہلاتے تھے۔
اس ضرورت کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اور بعد میں خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے دورِ سعادت میں بھی محسوس کیا گیا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی حالات وواقعات سے باخبر رہنے کا اہتمام فرماتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تو خود راتوں کو گشت کر کے عامۃ المسلمین کا