کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 146
’’جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔‘‘ قارئین کرام! یہ تو تھیں موضوع احادیث کی چند مثالیں مگر جھوٹ کی انتہا دیکھیں کہ موبائل فون کے ذریعے خود قرآن مجید کی طرف منسوب چند ایسی باتیں پھیلائی گئیں جن کا قرآن مجید میں وجود ہی نہیں ہے۔ ایسا ہی ایک ایس ایم ایس راقم الحروف کو سورئہ الملک کے حوالے سے موصول ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اے میرے بندے! کبھی رات کو تیری آنکھ کھلے اور پھر تو سو جائے تو تو نے مجھ سے بے وفائی کی، اور اگر تیری آنکھ کھلی تو نے وضو کیا اور میری عبادت کی اور تو نے دعا کی اور میں نے قبول نہ کی تو میں نے بے وفائی کی اور میں ایسا نہیں کرتا۔‘‘ (سورئہ الملک) قارئین کرام! کس قدر بہتان ہے اللہ اور اس کے رسول کی ذات پر اور کس قدر عوام الناس کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ ایسے ہی لوگوں کو متنبہ کرتے ہوئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿ أَتَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ﴾ (یونس: 68) ’’کیا تم اللہ تعالیٰ کے ذمہ وہ بات لگاتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں ۔‘‘ لہٰذا ہمیں ایسے ایس ایم ایس آگے بھیجنے سے قبل اچھی طرح تحقیق کرنی چاہی ورنہ یہی چیزیں ہماری عاقبت خراب کرنے کے لیے کافی ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((ان کذبا علی لیس ککذب علی احد فمن کذب علی متعمدا فلیتبوا مقعدہ من النار۔))[1] ’’بلا شبہ مجھ پر جھوٹ باندھنا کسی اور پر جھوٹ باندھنے کی طرح نہیں ہے، جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔‘‘ اس کے لیے علاوہ موبائل ایس ایم ایس کے اور بھی بہت سے نقصانات ہیں ، جن سے اللہ تعالیٰ ہم سب کو دامن بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
[1] بخاری: 1291۔