کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 143
سوال پیدا ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے صرف اذان کہنا بند کر دیا تھا بلکہ مدینہ طیبہ سے ہی کوچ کر کے دمشق چلے گئے تھے۔
اس وقت سورج طلوع ہونا بند کیوں نہیں ہوا اور وقت کیوں نہ رکا۔ فاعتبروا…
اور اسی طرح سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنگ خندق کے دن مشرکوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس قدر مشغول رکھا کہ آپ کی چار نمازیں قضا ہوگئیں ۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال کو حکم دیا انہوں نے اذان کہی پھر اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی پھر انہوں نے اقامت کہی تو آپ نے عصر کی نماز پڑھائی پھر انہوں نے اقامت کہی تو آپ نے مغڑرب کی نماز پڑھائی پھر انہوں نے اقامت کہی تو آپ نے عشاء کی نماز پڑھائی۔[1]
معلوم ہوا کہ غزوہ خندق کے دن خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازیں قضا ہوگئیں تھیں لیکن وقت نہ رکا تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی نمازیں قضا ہونے سے وقت کیسے رک سکتا ہے؟
اور یہ محض ایک جھوٹی افواہ ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ کے اذان نہ کہنے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی نماز قضا ہونے سے وقت رک گیا تھا۔
2: شب عرفات:
آج شب عرفات ہے آج رات دس مرتبہ سورئہ فاتحہ ضرور پڑھنا اس کا ثواب زمین کے وزن کے برابر ہے۔
قارئین کرام سوال پیدا ہوتا ہے کہ شب عرفات کیا ہے، کس اسلامی تاریخ کی رات ہے؟ اور اس رات دس مرتبہ سورئہ فاتحہ پڑھنے کا نسخہ کس صحیح حدیث میں موجود ہے؟
یاد رہے کہ یہاں میسج بھیجنے والے کا مراد میدان عرفات کی رات نہیں کیونکہ یہ میسج راقم کو ماہ ذوالحجہ کے علاوہ موصول ہوا ہے۔
یہ شب عرفہ کیا ہے شاید اس وضاع کو بھی معلوم نہ ہو۔
[1] صحیح نسائی: 639۔