کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 140
فلاں ملک فتح ہوگیا۔
فلاں مقام پر حادثہ ہوا۔
فلاں مقام پر بم دھماکہ ہوا۔ وغیرہ وغیرہ
اس طرح کچھ بسا اوقات بہت دور دراز سے کوئی خاتون پیغام بھیجتی ہے کہ میرا نام فلاں ہے، میں فلاں ملک کی رہنے والی ہوں ، میرے خاوند کا انتقال ہوگیا ہے جب کہ میرے اکاونٹ میں اتنی خطیر رقم موجود ہے، اگر آپ مجھ سے نکاح کر لیں اور کچھ رقم بطور اخراج مجھے بھیجیں تو میں وہ پوری رقم آپ کو دے کر بقیہ زندگی آپ کے ساتھ گزار سکتی ہوں ۔
پھر جب کوئی نوجوان اس خاتون کی چٹ پٹی باتوں میں آکر اسے رقم بھیجتا ہے یا اس سے کچھ لین دین کرتا ہے تو بعد میں وہ خاتون غائب ہو جاتی ہے۔
اور بعض اکاؤنٹس مرد حضرات کے ہوتے ہیں ، جو خاتون کی تصویر رکھ کر لوگوں کو دھوکہ دیتے ہوئے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں ۔
الغرض فیس بک پورے کا پورا جھوٹ اور جھوٹی افواہوں کا گہوارا ہے، اس لیے ایک مومن مسلمان کو چاہیے کہ وہ فیس بک استعمال کرتے وقت ان تمام اشیاء کا خیال رکھے۔
اور کسی بغیر تصدیق شدہ چیز پر کان نہ دھرے نہ ایسی کسی چیز کو بغیر کسی تصدیق کے آگے شیئر کرے۔
جو آگے چل کر اس کی دنیا وآخرت کی خرابی کا باعث بنے۔ العیاذ باللہ التعالیٰ