کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 14
سے مراد وہ بنیادی اور لازمی حقوق ہیں جن کے ساتھ دین اور دنیا کی مصلحتیں اور منافع وابستہ ہیں اور یہ وابستگی اور تعلق اتنا گہرا اور مضبوط ہو کہ اگر یہ بنیادی حقوق و منافع تلف یا ناپید ہوجائیں تو دنیا کا امن و سکون قتل و غارت گری میں اور صلح و آشتی فتنہ و فساد میں بدل جائے اور انھی بنیادی منافع کی عدم موجودگی میں یا تو انسان کی دنیا کو تباہ کردے یا اس کی آخرت کی بربادی کا پیش خیمہ بن جائے۔[1] بنیادی حقوق: وہ ونیادی حقوق اور اہم حقوق جن کی حفاظت ضروری اور ہر حال میں شرعی طور پر مطلوب ہے، پانچ ہیں : (1) دین (2) جان (3) عزت و آبرو (4) مال و دولت (5) عقل۔[2] یہ وہ پانچ بنیادی مصالح ہیں جن کی حفاظت ہر مصلح سے مقدم ہے اور یہ وہ پانچ بنیادی حقوق ہیں جن کی عدمِ موجودگی میں دین اور دنیا دونوں میں سے کوئی بھی سلامت نہیں بچتا۔ ان بنیادی مصالح کی اہمیت اور ضرورت کے پیش نظر علماء کی ایک جماعت نے کہا ہے کہ ساری آسمانی شریعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ ان پانچ بنیادی حقوق کی حفاظت ہر حال میں ضروری ہے۔ [3] اگرچہ بعض علماء کا خیال ہے کہ یہ بنیادی مصالح اور حقوق صرف پانچ ہی نہیں بلکہ اس میں دوسری ضروریات کا اضافہ ممکن ہے جس طرح امن و سلامتی کا بنیادی حق بھی ان میں شامل ہے کیونکہ امن و سلامتی ایک ایسی بنیادی ضرورت ہے جس کی حفاظت کی خاطر اس میں رخنہ ڈالنے والے پر شریعت نے حد مقرر کی ہے۔[4] اس پہلو سے اس کو دیکھا جائے تو یہ بھی ایک بنیادی حق ہے اور ان پانچ بنیادی حقوق میں شامل ہے۔
[1] الموافقات 8/2، شرح مختصر الروضۃ 209/3۔ [2] الکلیات الخمس: الموافقات 10/2، المقاصد العامۃ صفحہ 155۔ [3] نشر البنود 173/2، مقاصد الشریعۃ للیولی صفحہ 183۔ [4] مجموع الفتاویٰ 343/11۔