کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 139
بہت گھڑا جاتا ہے کہ یہ ہے آپ کے ملک کے وزیراعظم صدر یا حاکم کی کردار…!
قارئین کرام! جب کہ اس کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی نتیجتاً عوام الناس کے اکثر لوگ اس ہاکم سے بدگمان ہو کر اس کی کردار کے متعلق شکوک وشبہات کا شکار ہوتے ہیں ۔
اس طرح چند دن قبل ایک نامعلوم شخص کی تصویر دے کر اس کے نیچے لکھا گیا کہ وہ ملعون شخص ہیں جس نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا۔
لہٰذا اس کی تصویر کو لعنت وپھٹکار کے ساتھ آگے شیئر کریں اور اس شخص کے نام کے ساتھ معاذ اللہ باقاعدہ ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ بھی لکھا ہوا تھا۔
پھر چند دن کے بعد غالباً اسی شخص کی تصویر کے ساتھ یہ لکھا تھا کہ یہ ہمارے مسلمان موحد ومتبع سنت بھائی ہیں ۔ جن سے بغض وعناد کی بنا پر یہ فرضی قصہ تراشا گیا کہ اس نے دعویٰ نبوت کیا ہے۔
قارئین کرام! راقم نے خود مشاہدہ کیا کہ غالباً وہی تصویر ان دو متضاد عبارتوں کے ساتھ فیس بک پر گردش کرتی رہی، اب ان دو باتوں میں سے حقیقت کیا ہے؟
کسے صحیح سمجھا جائے؟ یہ کسی ناظر کے بس کی بات نہیں ، دوسرے طرف انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم نے جھوٹ بولنے کے باقاعدہ دن مقرر کر لیے ہیں ۔
جیسے 1 اپریل جسے اپریل فول بھی کہا جاتا ہے۔ اس دن باقاعدہ موبائل فون اور فیس بک پر بڑی تیاری سے جھوٹ بولا جاتا ہے اور افواہیں پھیلائی جات ہیں کہ فلاں نامور شخص فوت ہوگئے۔
فلاں نامور غیر مسلم سیاستدان اور فلم اسٹار ایمان لے آئے۔
فلاں مرتد ہوگئے۔
فلاں حاکم کی شادی ہوگئی۔
فلاں کی طلاق ہوگئی۔
فلاں ملک پر حملہ ہوا۔