کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 137
سوشل میڈیا اور فیس بک قارئین کرام! جدید میڈیا کا حال آپ حضرات کے سامنے ہے کہ وہ کس قدر بغیر تصدیق کے بات کو آگے پھیلانے میں مہارت رکھتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی روش کا رد کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ((کفی بالمرء کذبا ان یحدث بکل ما سمع۔))[1] ’’آدمی کے لیے یہ جھوٹ کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات کو بیان کر دے۔‘‘ اس ہی جدید میڈیا کی دنیا میں ایک نام ہے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کا، یہاں آپ اپنا اکاؤنٹ بنا کر کچھ بھی عوام کے سامنے پیش کر سکتے ہیں ، جہاں کسی کو کچھ لکھنے دکھانے اور پیش کرنے پر کوئی پابندی نہیں ۔ آپ جو چیز چاہیں وہ بغیر کسی جھجک کے آگے پھیلا سکتے ہیں ‘ اس لیے اس ویب سائٹ پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موضوع احادیث، خلفاء راشدین کے بغیر تصدیق وحوالہ اقوال علماء وصلحاء کے فرمودات کے نام سے جو کچھ پیش کیا جاتا ہے جو ہم نے تو کجا ہمارے آباء واجداد نے بھی نہیں سنیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((سیکون فی آخر الزمان ناس من امتی یحدثونکم بما لم تسمعوا انتتم ولا آبائکم فایاکم واباہم۔))[2] ’’عنقریب آخری زمانے میں میری امت کے (چند) لوگ آپ کے سامنے ایسی حدیثیں پیش کریں گے جو نہ تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے آباء نے لہٰذا تم
[1] مسلم المقدمۃ: 5۔ [2] مسند ابی یعلی: 6384۔