کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 132
دوسرا مبحث:
غلط افواہوں کی نشر و اشاعت سے جدید ذرائع ابلاغ کو دور رکھنے کے وسائل
جدید ذرائع ابلاغ کے ذمہ داروں کے لیے ضروری ہے کہ جو خبریں اور معلومات ان تک پہنچتی ہیں وہ انہیں ہر شعبہ کے ثقہ اور قابل اعتماد ماہرین پر پیش کریں ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴾ (النحل:43)
’’اگر تم نہیں جانتے ہو تو اہل ذکر سے پوچھ لو۔‘‘
حدیث میں آیا ہے کہ سفر میں ایک بیمار آدمی جنبی ہوگیا تو اس نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: کیا آپ لوگ مجھے تیمم کی اجازت دیتے ہیں ؟ لوگوں نے کہا: نہیں ، کوئی رخصت نہیں ہے تو اس نے غسل کرلیا اور اسی وجہ سے اس کا انتقال ہوگیا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے خفگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
((قَتَلُوہُ، قَتَلَہُمُ اللّٰہُ، أَ لَا سَأَلُوا إِذْ لَمْ یَعْلَمُوا، فَإِنَّمَا شِفَائُ الْعِیِّ السُّؤَالُ۔)) [1]
’’ان لوگوں نے (تیمم کی رخصت نہ دے کر) اسے مار ڈالا ،اللہ ان کو مار ڈالے جب ان کو مسئلہ معلوم نہیں تھا تو انھوں نے پوچھ کیوں نہیں لیا؟ نہ جاننے کا علاج پوچھنا ہی ہے۔‘‘
جدید ذرائع ابلاغ کا انحصار اپنے شائقین پر ہے۔ شائقین کی کثرت کسی بھی چینل اور ذریعہ ابلاغ کی کامیابی کا ثبوت ہے اور جس کے شائقین کم ہوں یا نہ ہونے کے برابر ہوں
[1] ابوداؤد:336۔ (حسن)