کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 130
علم ہے۔‘‘ جس شرعی علم کی لوگوں کو ضرورت و احتیاج ہے، اگر کسی نے اسے چھپالیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے سخت عذاب کی دھمکی دی ہے اور علم کو چھپا دینے والوں کو آگ کی لگام پہنائی جائے گی، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ﴿١٥٩﴾ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَٰئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴾(البقرہ:159تا160) ’’جو لوگ ہماری اتاری ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں ، باوجودیکہ ہم اسے اپنی کتاب میں لوگوں کے لیے بیان کرچکے ہیں ، ان لوگوں پر اللہ کی تمام لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے ،مگر وہ لوگ جو توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں اور بیان کردیں تو میں ان کی توبہ قبول کرلیتا ہوں اور میں توبہ قبول کرنے والا اور رحم و کرم کرنے والا ہوں ۔‘‘ عہد نبوت میں منافقین کا کردار بھی اسی طرح کا تھا وہ معاشرے میں فتنہ و فساد برپا کرنے کے لیے غلط افواہیں پھیلاتے لیکن جب صحیح معلومات آجاتیں تو اللہ تعالیٰ اسے ان کے نظروں کے سامنے زائل کرتا اور لوگوں کے لیے حق واضح ہوجاتا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ حَتَّىٰ جَاءَ الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ ﴾ (التوبہ:48) ’’یہ تو اس سے پہلے بھی فتنے کی تلاش کرتے رہے ہیں اور آپ کے لیے کاموں کو الٹ پلٹ کرتے رہے ہیں ، یہاں تک کہ حق آپہنچا اور اللہ کا حکم غالب آگیا، باوجودیکہ وہ ناخوشی ہی میں رہے۔‘‘